عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 64044
جواب نمبر: 64044
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 448-341/D=6/1437 مذکورہ اشعار کھلے طور پر شرک نہ ہوں لیکن شرک کا ایہام بہرحال پیدا ہوتا ہے اور عوام الناس کو تو ایسے اشعار پڑھنے اور سننے کی اجازت دینا شرک سے بُعد کو کم کرتا ہے اور اگر اس عقیدہ سے پڑھا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر وناظر ہیں فریاد رسی کرتے ہیں تو پھر کھلا شرک ہے، کیونکہ استعانت بالاموات یعنی مصیبت کے وقت انھیں پکارنا ناجائز ہے، اس لیے کہ استعانت استغاثہ اور ندا وغیرہ ایسی ذات سے ہوتا ہے جو نہ صرف یہ کہ مسائل اور مستعین کو جانتی ہو بلکہ اس کی مدد پر قادر بھی ہو، اسی کی طرف آیت میں اشارہ ہے ”إِنْ تَدْعُوہُمْ لَا یَسْمَعُوا دُعَائَکُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَکُمْ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکْفُرُونَ بِشِرْکِکُمْ وَلَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیرٍ“ ترجمہ: اگر تم ان کو پکارو بھی تو وہ تمھاری سنیں گے نہیں اور اگر سن بھی لیں تو تمارا کہنا نہ کریں گے اور قیامت کے روز وہ تمھارے شرک کرنے کی مخالفت کریں گے اور تجھ کو خبر رکھنے والے کے برابر کوئی نہیں بتلائے گا۔ (بیان القرآن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند