عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 63307
جواب نمبر: 63307
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 194-194/Sd=4/1437-E دعا کی قبولیت یہی نہیں ہے کہ جو چیز مانگی جائے، وہ دنیا ہی میں مل جائے؛ بلکہ دعا کی قبولیت میں اللہ تعالی بندے کی مصلحت کو دیکھتے ہیں ، کبھی بعینہ اس کی مانگی ہوئی چیز عطا فرمادیتے ہیں ،کبھی اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کے ذریعے اُ س کی مدد فرماتے ہیں، کبھی اس سے کوئی مصیبت اور تکلیف کو دور کر دیتے ہیں اور کبھی دعا کے بدلے آخرت میں اجر و ثواب کو بڑھا دیتے ہیں ؛ اس لیے آپ مایوس نہ ہوں، اللہ تعالی اپنے بندوں کا بے حد مشفق و کریم ہے ، اُس کے ہر فیصلے میں ہزارہا حکمتیں اور مصلحتیں ہوتی ہیں ، بندے کو اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہنا چاہیے اور جو نعمتیں اللہ کی طرف سے اُس کو عطا کی گئی ہیں، اُس کو سوچ کر اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے، مسلمان کا دنیا میں ظاہری طور پر تکلیف اور مشقت میں رہنا یہ اُ س کی ناکامی اور اللہ کی طرف سے ناراضگی کی دلیل نہیں ہے ، تکلیفوں میں اگر بندہ اللہ کے حکم پر جما ہوا ہے اور صبر کر رہا ہے اور اللہ کے فیصلے پر خوشی سے راضی ہے، تو یہ بڑی نیکی کی بات ہے، احادیث میں اس کے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں ۔آپ صبر اور ہمت سے کام لیں، حلال روزگار کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ تدبیر و کوشش کرتے رہیں اور ہر حال میں تقوی کی زندگی گذارنے کی کوشش کریں، اللہ کا وعدہ ہے کہ تقوی اختیار کرنے سے اللہ تعالی مشکلات میں آسانی کی راہ نکال دیتے ہیں اور ایسی جگہ سے رزق کی سبیل پیدا فرماتے ہیں، جہاں بندے کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ ہم بھی آپ کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اسلام پر ثابت قدم فرمائے ، جلد از جلد حلال روزگار عطا فرمائے اور آپ کی ہر مشکل کو دور فرمائے، آمین۔ بہتر یہ ہے کہ کسی متبع سنت اللہ والے سے اصلاحی تعلق قائم کر لیجیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند