• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 63307

    عنوان: گذشتہ کچھ سال سے میں نمازپڑھ رہاہوں، ، بہت سارے معا ملات میں اللہ سے دعا مانگ رہا ہوں، اور جب مجھے بہت زیادہ مدد کی ضرورت پڑتی ہے تو میں اللہ سے دعا کرتاہوں، لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتاہے

    سوال: گذشتہ کچھ سال سے میں نمازپڑھ رہاہوں، ، بہت سارے معا ملات میں اللہ سے دعا مانگ رہا ہوں، اور جب مجھے بہت زیادہ مدد کی ضرورت پڑتی ہے تو میں اللہ سے دعا کرتاہوں، لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتاہے، اور میں مایوس ہوجاتاہوں۔مجھے محسوس ہوتاہے کہ اللہ میری مدد کرنا نہیں چاہتاہے، کیوں کہ ممکن ہے کہ مجھ سے بڑے گناہ ہوئے ہوں،مگر میں نے دل سے توبہ کی ہے اور اس طرح کی چیزیں کرنے سے میں رک گیا ہوں،مگر تب بھی کچھ سالوں سے میری کوئی دعا قبول نہیں ہوتی ہے ۔میری امید اور میراصبر ختم ہورہا ہے۔ میرے حالات زیادہ خراب ہوتے جارہے ہیں،اور میں کوئی بھی چیز نہیں سنبھال پارہا ہوں ، حتی کہ خود کو بھی۔ میں نے غصہ میں ایک مرتبہ اپنے آپ سے کہا تھاکہ میں ملحد ہوگیا ہوں اور اب اللہ پر میرا یمان نہیں رہا اور میں اسلام، اپنا مذہب، چھوڑ رہا ہوں،لیکن بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ میں نے کیاگناہ کیا اور اس کے لیے میں نے معافی مانگی۔ میں نازک وقت سے گذررہا ہوں ، کیوں کہ میں کئی سال سے بے روزگار ہوں، ایک یا دو نمبر کم ہونے کی وجہ سے مجھے ملازمت نہیں مل پاتی ہے۔ بہت سے نازک مسئلے ہیں جس کے لیے میں اللہ سے مدد چاہتاہوں، لیکن ہمیشہ ہاتھ خالی پاتاہوں۔ مجھے محسوس ہوتاہے کہ میں ایسے تاریک کمرہ میں ہوں جہاں کوئی روشنی نہیں ہے۔مجھے کیا کرنا چاہئے؟براہ کرم، میری مدد کریں۔

    جواب نمبر: 63307

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 194-194/Sd=4/1437-E دعا کی قبولیت یہی نہیں ہے کہ جو چیز مانگی جائے، وہ دنیا ہی میں مل جائے؛ بلکہ دعا کی قبولیت میں اللہ تعالی بندے کی مصلحت کو دیکھتے ہیں ، کبھی بعینہ اس کی مانگی ہوئی چیز عطا فرمادیتے ہیں ،کبھی اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کے ذریعے اُ س کی مدد فرماتے ہیں، کبھی اس سے کوئی مصیبت اور تکلیف کو دور کر دیتے ہیں اور کبھی دعا کے بدلے آخرت میں اجر و ثواب کو بڑھا دیتے ہیں ؛ اس لیے آپ مایوس نہ ہوں، اللہ تعالی اپنے بندوں کا بے حد مشفق و کریم ہے ، اُس کے ہر فیصلے میں ہزارہا حکمتیں اور مصلحتیں ہوتی ہیں ، بندے کو اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہنا چاہیے اور جو نعمتیں اللہ کی طرف سے اُس کو عطا کی گئی ہیں، اُس کو سوچ کر اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے، مسلمان کا دنیا میں ظاہری طور پر تکلیف اور مشقت میں رہنا یہ اُ س کی ناکامی اور اللہ کی طرف سے ناراضگی کی دلیل نہیں ہے ، تکلیفوں میں اگر بندہ اللہ کے حکم پر جما ہوا ہے اور صبر کر رہا ہے اور اللہ کے فیصلے پر خوشی سے راضی ہے، تو یہ بڑی نیکی کی بات ہے، احادیث میں اس کے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں ۔آپ صبر اور ہمت سے کام لیں، حلال روزگار کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ تدبیر و کوشش کرتے رہیں اور ہر حال میں تقوی کی زندگی گذارنے کی کوشش کریں، اللہ کا وعدہ ہے کہ تقوی اختیار کرنے سے اللہ تعالی مشکلات میں آسانی کی راہ نکال دیتے ہیں اور ایسی جگہ سے رزق کی سبیل پیدا فرماتے ہیں، جہاں بندے کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ ہم بھی آپ کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اسلام پر ثابت قدم فرمائے ، جلد از جلد حلال روزگار عطا فرمائے اور آپ کی ہر مشکل کو دور فرمائے، آمین۔ بہتر یہ ہے کہ کسی متبع سنت اللہ والے سے اصلاحی تعلق قائم کر لیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند