• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 62164

    عنوان: جانو ر کو ستانا حرام ہے نا، پھر ہم لوگ کیوں ذبح کرتے ہیں؟ جب کہ قرآن میں موجود ہے نا کہ ستانا حرام ہے ؟

    سوال: جانو ر کو ستانا حرام ہے نا، پھر ہم لوگ کیوں ذبح کرتے ہیں؟ جب کہ قرآن میں موجود ہے نا کہ ستانا حرام ہے ؟

    جواب نمبر: 62164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 38-24/N=1/1437-U اللہ تعالیٰ نے انسان کو مخدوم کائنات بنایا ہے اور بہت سے جانور انسان کی غذا وخوراک بنائے ہیں (شرعی طریقہ پر ذبح کے بعد)، اور ظلم کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو ناحق ستایا جائے اور جب حلال جانوروں کے خالق ہی نے حلال جانوروں کو انسانوں کے لیے حلال وجائز قرار دیا ہے تو یہ ہرگز ناحق اور ظلم نہیں ہوسکتا، اور ہماری عقلیں ناقص وکوتاہ ہیں؛ اس لیے فیصلہ خداوندی کے مقابلہ میں ہماری عقلوں کے فیصلے کا قطعاً کوئی اعتبار نہ ہوگا، قال في رد المحتار: (۹/۴۳۲، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)؛ لکن ہذا الإتلاف -إتلاف الحیوان- في الحقیقة إصلاح اھ، وقال في تکملة فتح القدیر (أول کتاب الذبائح ۸: ۴۰۵، ط: المکتبة الرشیدیة، کوئتہ، باکستان) اعلم أن بعض العراقیین من مشایخنا ذہبوا إلی أن الذبح محظور عقلا لما فیہ من إیلام الحیوان ولکن الشرع أحلہ قال شمس الأئمة السرخسی فی المبسوط بعد نقل قولہم: وہذا عندی باطل، لأن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - کان یتناول اللحم قبل مبعثہ ولا یظن بہ أنہ کان یأکل ذبائح المشرکین لأنہم کانوا یذبحون بأسماء الأصنام فعرفنا أنہ کان یذبح ویصطاد بنفسہ، وما کان یفعل ما کان محظورا عقلا کالکذب والظلم والسفہ الخ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند