• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 61848

    عنوان: شخصیت کے بارے میں پتا کرنے یعنی یہ جاننے کے لیے کیسے کوئی سوچتاہے تاکہ ہم بہتر طریقے سے بچوں کے ساتھ معاملہ کرسکیں، علم نجوم کا استعمال کیا جاسکتاہے؟کیا صرف شخصیت کو جاننے کے لیے علم نجوم کا استعمال کرنا جائز ہے؟

    سوال: شخصیت کے بارے میں پتا کرنے یعنی یہ جاننے کے لیے کیسے کوئی سوچتاہے تاکہ ہم بہتر طریقے سے بچوں کے ساتھ معاملہ کرسکیں، علم نجوم کا استعمال کیا جاسکتاہے؟کیا صرف شخصیت کو جاننے کے لیے علم نجوم کا استعمال کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 61848

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1357-251/D=1/1437-U علم نجوم کے ذریعہ اگر مغیبات کی خبر دی جاتی ہے تو اسے معلوم کرنا اور اس کی تصدیق کرنا جائز نہیں ہے، دیگر یہ کہ یہ علم پورے طور پر محفوظ بھی نہیں ہے، لوگ اٹکل باتیں بتلاتے ہیں اور نجوم کو موٴثر سمجھتے ہیں اس لیے اس طریقہ کو اختیار کرنے سے اجتناب کرنا واجب ہے۔ ہاں اگر نفسیات اور کچھ علامات کے ذریعہ کوئی بات بتلائی جائے جس طرح کہ ڈاکٹر یا طبیب علامات دیکھ کر مرض تشخیص کرنا (موٴثر اللہ کی ذات کو ) سمجھتے ہیں تو اس میں حرج نہیں؛ لیکن علم نجوم والوں کی باتوں پر لوگ عقیدہ اور یقین کے درجہ میں ہی اعتماد کرتے ہیں، اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ خواہ مغیبات کی خبر دے یا علامات وقرائن سے تشخیص کرے، دونوں طریقوں سے احتراز کیا جائے۔ والحاصل أن الکاہن من یدعی معرفة الغیب ․․․ کالعراف․ والرمال والمنجم: وہو الذی یخبر عن المستقبل بطلوع النجم وغروبہ، والذی یضرب بالحصی، والذی یدعی أن لہ صاحبا من الجن یخبرہ عما سیکون، والکل مذموم شرعا، محکوم علیہم وعلی مصدقہم بالکفر ص ۳۲۵․․․ وبعد أسطرٍ․․․ وأما علم النجوم فہو فی نفسہ حسن غیر مذموم، إذ ہو قسمان: حسابی وإنہ حق ․․․ واستدلالی بسیر النجوم وحرکة الأفلاک علی الحوادث بقضاء اللہ تعالی وقدرہ، وہو جائز کاستدلال الطبیب بالنبض علی الصحة والمرض․ ص۳۲۵۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند