• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 61431

    عنوان: جب ہم سے کوئی پوچھتاہے کہ فلاں بندہ کیسا ہے تو ہمیں اس آدمی کی تعریف کرنی چاہئے یا یہ کہنا چاہئے کہ مجھے نہیں پتا، جب کہ مجھے یہ پتا ہو کہ وہ شخص اپنی عادتوں سے برا ہے۔ زیادہ تر رشتہ ہونے کے وقت لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ہم یہاں رشتہ کررہے ہیں یہ کیسا ہے تو اگر وہ برا ہے اور ہمیں پتا ہو اس کا تو ہمیں کیا کہنا چاہئے اس کے بارے میں؟

    سوال: جب ہم سے کوئی پوچھتاہے کہ فلاں بندہ کیسا ہے تو ہمیں اس آدمی کی تعریف کرنی چاہئے یا یہ کہنا چاہئے کہ مجھے نہیں پتا، جب کہ مجھے یہ پتا ہو کہ وہ شخص اپنی عادتوں سے برا ہے۔ زیادہ تر رشتہ ہونے کے وقت لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ہم یہاں رشتہ کررہے ہیں یہ کیسا ہے تو اگر وہ برا ہے اور ہمیں پتا ہو اس کا تو ہمیں کیا کہنا چاہئے اس کے بارے میں؟

    جواب نمبر: 61431

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 74-74/Sd=2/1437-U ایک مسلمان کو دوسروں کی خوبیوں ہی پر نظر رکھنی چاہیے، کسی کی برائی دریافت کرنا یا دوسروں کے سامنے برائی ظاہر کرنا شریعت میں ناجائز ہے؛ البتہ مسلمانوں کو کسی کے دنیوی یا دینی شر سے بچانے کے لیے اس کے احوال بتانا ناجائز نہیں ہے، یہ غیبت میں داخل نہیں ہے، حکیم الامت حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:” مسلمانوں کو کسی کے شر دنیوی یا دینی سے بچانے کے کسی کا حال بتلا دے یا کسی معاملے کے متعلق اس سے مشورہ لینے کے وقت اس کا حال ظاہر کردے، تو یہ غیبت حرام میں داخل نہیں“ (بیان القرآن : الحجرات) لہذا کسی رشتے سے متعلق اگر کوئی شخص مشورہ کرے، تو صحیح صورتحال سے مطلع کر دینا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند