• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 61292

    عنوان: زید کہتا ہے تورات، زبور، انجیل اللہ کا کلام نہیں ہیں اور بطور دلیل اس بات کو پیش کرتا ہے کہ اگر یہ کتابیں کلام الٰہی ہوتیں تو اس میں رد وبدل کیوں ہوتا۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اگر زید کا یہ قول درست نہیں ہے تو اس کے متعلق کا حکم ہے؟

    سوال: زید کہتا ہے تورات، زبور، انجیل اللہ کا کلام نہیں ہیں اور بطور دلیل اس بات کو پیش کرتا ہے کہ اگر یہ کتابیں کلام الٰہی ہوتیں تو اس میں رد وبدل کیوں ہوتا۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اگر زید کا یہ قول درست نہیں ہے تو اس کے متعلق کا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 61292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1345-260/D=2/1437-U کلام اللہ درحقیقت وہ کام نفس ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ذاتی ہے قدیم ہے، ذات باری تعالی کے ساتھ قائم ہے، الفاظ وحروف کی مدد سے بولا اور سنا جاتا ہے، نقوش اور شکلوں کی مدد سے لکھا جاتا ہے (شرح عقائد مع النبراس ص۱۴۷ ط دارالکتاب) اس لیے اصل کلام اللہ کا مصداق کلام نفسی ہے، البتہ جو الفاظ اس کلام نفسی پر دلالت کرتے ہیں ان ا لفاظ کو بھی مجازا کلام اللہ کہہ دیا جاتا ہے لہٰذا جتنی بھی آسمانی کتابیں ہیں، قرآن کریم، تورات، زبور، انجیل وغیرہ وہ سب کلام نفسی پر دلالت کرنے کے اعتبار سے کلام اللہ ہیں اور اس اعتبار سے (یعنی کلام نفسی پر دلالت کرنے کی وجہ سے کلام اللہ کہنے میں) قرآن کریم اور دیگر آسمانی کتابوں میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ قرآن کریم اپنی بہت سی خصوصیات کی وجہ سے دوسری آسمانی کتابوں سے ممتاز ہے، وفي شرح الطحطاویة: والحق أن التوراة والإنجیل والزبور والقرآن من کلام اللہ حقیقة: وفیہ أیضًا فإن عبر بالعربیة فہو قرآن وإن عُبر بالعبرانیة فہو توراة فاختلف العبارات لا الکلام (ص ۱۲۴، ط المملکة) رہا دیگر آسمانی کتابوں کا محرف ومبدل ہوجانا تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ کتب، کلام اللہ نہیں تھیں؛ بلکہ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ قیامت تک کے لیے ان کتابوں کا غیر مبدل رکھنا خدا کو منظور نہیں تھا ورنہ وہ کتابیں ہرگز تبدیل نہ کی جاسکتیں، زید کی بات صحیح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند