عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 61201
جواب نمبر: 61201
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 96-96/M=2/1437-U مذکورہ عقیدے کی وجہ سے اس شخص کے ایمان ونکاح کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بشرطیکہ وہ شخص شر کا خالق نفس اور بندے کو نہ سمجھتا ہو بلکہ وہ سمجھتا ہو کہ برائی کا وجود نفس امارہ کی پیروی کی وجہ سے ہے اور خشکی وتری میں جو فساد اور شر برپاہے وہ انسان کی اپنی بدعملی کا نتیجہ ہے، لقولہ تعالی: إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ (یوسف) وقال تعالی: ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیقَہُمْ بَعْضَ الَّذِی عَمِلُوا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُونَ (روم)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند