• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 610590

    عنوان: كیا  ہمارا ایمان انبیا او رصحابہ سے افضل ہے؟

    سوال:

    ایک سوال پیش خدمت ہے کہ اگر کوئی شخص بیان میں یوں کہے کہ ہمیں انبیاء صحابہ اور فرشتوں سے بڑھ کر ایمان دیا گیا اور بطور دلیل وہ حدیث پیش کریں جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے پوچھا تم میں کس کا ایمان افضل ہے تو صحابہ نے انبیاء پھر دوبارہ استفسار پر صحابہ نے عرض کیا فرشتے پھرسہ بار پوچھنے پر صحابہ نے عرض کیا ہمارا ایمان تو اس پر حضو۔ ر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاافضل ایمان ان لوگوں کا ہے جو مجھ پر ایمان مجھے دیکھے بغیر لائیں گے ۔بندہ نے مفہوم پیش کیا ہےتو کیا اس طرح بیان کرنا درست ہے۔

    جواب نمبر: 610590

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 810-429/TB-Mulhaqa=8/1443

     اس سلسلے میں جوحدیث وارد ہوئی ہے‏، اسے بیہقی ؒ نے ’’دلائل النبوۃ‘‘ ہیں‏، ان الفاظ كے ساتھ نقل كیا ہے:

    عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّ الْخَلْقِ أَعْجَبُ إِلَيْكُمْ إِيمَانًا؟» قَالُوا: الْمَلَائِكَةُ، قَالَ: «وَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟» قَالُوا: فَالنَّبِيُّونَ. قَالَ: «وَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ؟» قَالُوا: فَنَحْنُ. قَالَ: «وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟» قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَعْجَبَ الْخَلْقِ إِلَيَّ إِيمَانًا لَقَوْمٌ يَكُونُونَ بَعْدَكُمْ يَجِدُونَ صُحُفًا فِيهَا كِتَابٌ يُؤْمِنُونَ بِمَا فِيهَا.[دلائل النبوة للبيهقي مخرجا 6/ 538]

    اس حدیث كا خلاصہ یہ ہے كہ ان لوگوں كا ایمان زیادہ تعجب كا باعث ہے جو محض اللہ اور اس كے رسول كی باتیں قرآن وحدیث میں پڑھ كر‏، ان پر ایمان لاتے ہیں‏، اس سے بعد كے لوگوں كے ایمان كی جزئی فضیلت تو ثابت ہوسكتی ہےكہ یہ لوگ مكمل طور غیب پر ایمان لانے والے ہیں؛ لیكن یہ استدلال كہ ان كا ایمان حضرات انبیا‏، صحابہٴ كرام وغیرہم سے اپنے حقیقی معنی میں افضل ہے‏، درست نہیں ہے۔ مزید تفصیل مرقات شرح مشكاۃ میں اس حدیث كی تشریح كے تحت دیكھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند