• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 610063

    عنوان:

    مسجد کے اندر جماعت خانے میں وضو خانہ اورزینہ بنانا کیسا ہے ؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں ہماری مسجد شانِ محمدِ تقریباً 35 سال سے تین راستوں پر تعمیر ہے مسجد کے پچھلے حصے میں ایک 15 فٹ کی دکان تھی جو تقریباً 15 سال پہلے خرید کر مسجد کے جماعت کھانے میں شامل کر لیا گیا تھا اب مسجد کی پہلی دوسری اور تیسری صف اُسی بعد والی جگہ میں پوری ہوتی ہے لیکن نمازی کم ہونے کی وجہ سے وہاں تک نمازی نہیں پہنچ پاتے،(ہاں) جمعہ کے روز اور رمضان کے پورے مہینے وہاں تک نمازی ہوتے ہیں، اب مسجدِ شانِ محمدِ کو دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے کمیٹی کے کچھ حضرات 15 فٹ والی جگہ میں راستہ بنا کر وضو خانہ اور زینہ بنا رہے ہیں معلوم یہ کرنا ہے جماعت خانے کی جگہ کو وضو خانے یہ کیسی دوسرے کام میں لینا جائز ہے یا نہیں۔قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عوام کی اصلاح کرے۔ایسا نہ ہو کے شریعت کے خلاف کام ہو جائے اور گناہ میں مبتلا رہیں۔

    جواب نمبر: 610063

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 982-775/L=8-1443

     مذكورہ بالا صورت میں جبكہ ۱۵/ فٹ والی جگہ كو مسجد میں شامل كر لیا گیا تھا تو اب تعمیرِ جدید میں اس كو مسجد سے خارج كركے اس پر راستہ اور وضو خانہ وغیرہ بنانا جائز نہیں، جو جگہ ایك مرتبہ مسجد ہوجائے اس پر تاقیامت مسجد كے احكا م جاری ہوتے ہیں اس كے كسی حصہ كو مسجد سے خارج كرنا جائز نہیں۔

    (ولو خرب ما حوله واستغنى عنه يبقى مسجدا عند الإمام والثاني) أبدا إلى قيام الساعة (وبه يفتى) [الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 4/ 358] لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع. [الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 4/ 358]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند