عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 609658
کفر وایمان اور سنت سے متعلق چند سوالات
گفٹ قبول کرنا سنت ہے۔ اور کوئی دعوت کرے تو جانا اور اس کی طرف سے پیش کردہ کہانا جلدی کہانا بھی سنت ہے۔ ہمارے اکثر لوگوں میں یے مشہور کہاوت ہے کہ ایک آدمی کہانے کی چیز کو کہانے کی پیشکش کرتے ہوے اچھا لگتا ہے اور جسے پیشکش کی جائے وہ نا کھاتے ہوئے اچھا لگتا ہے۔ کیا یہ کہاوت مخالف سنت نہیں؟ اور ایسا کہنے والا شخص کافر ہو جاتا ہے؟ اور جیسا کہ نبی (ص) کو دودہ اور کدو پسند تھا تو کیا کوئی شخص دودہ شہد یا کدو کے خلاف بات کرنے سے کافر ہو جائے گا۔ جیسا کہ ہمارے ہاں بیکار شخص کو کدو کہ کر پکارنے کا رواج ہے۔ اور جو دودہ زیادہ پسند کرے اسے بلی کہا جاتا ہے کہ اسے بلی کی طرح دودہ زیادہ پسند ہے۔
جواب نمبر: 609658
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 482-383/H-Mulhaqa=7/1443
(۱، ۲): یہ کہاوت علی الاطلاق خلاف سنت نہیں؛ کیوں کہ علی الاطلاق ہر ہدیہ قبول کرنا سنت نہیں ہے، بعض مرتبہ مختلف عوارض کی بنا پر ہدیہ قبول کرنے سے معذرت کردینا مناسب ہوتا ہے، پس اس کہاوت کے قائل پر کفر کا بھی حکم نہ ہوگا۔
(۳، ۴): بیکار شخص کو کدو کہنا عرفی معنی ومفہوم پر مبنی ہوتا ہے، اس میں سنت (علی صاحبھا ألف ألف صلاۃ وتحیۃ) کے استخفاف وغیرہ کا دور دور تک قصد نہیں ہوتا، اسی طرح دودھ زیادہ پسند کرنے والے کو بلی کہنا بھی ہے، پس دونوں صورتوں میں کفر کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سنت سے متعلق چیزوں میں بہت زیادہ ادب واحتیاط چاہیے، اللہ تعالی ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند