عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 60952
جواب نمبر: 60952
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1123-904/D=11/1436-U (۱) قبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق سوال کرتے وقت شبیہ ظاہر کرنے کی بات کسی صحیح حدیث سے منقول نہیں ہے۔ (۲) البتہ بعض متأخرین علماء سے یہ منقول ہے کہ مذکورہ سوال کے وقت میت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرایا جائے گا، قیل یکشف للمیت حتی یری النبي صلی اللہ علیہ وسلم (ہامش الترمذي ۱/۲۰۵، باب ما جاء في عذاب القبر) علامہ قسطلانی علیہ الرحمة اس کے متعلق فرماتے ہیں: وہي أي روٴیة النبي صلی اللہ علیہ وسلم في القبر) بشری عظیمة إن صح ذلک ولا نعلم حدیثًا صحیحًا مرویا في ذلک والقائل بہ إنما استند لمجرد أن الإشارة لا تکون إلا للحاضر لکن یحتمل أن تکون الإشارة لما في ا لذہن فیکون مجازا ․․․ وفي الإشارة إیماء إلی تنزیل الحاضر المعنوي․․․ منزلة الصوري (کذا في ہامش المشکاة ص: ۲۴ باب إثبات عذاب القبر) نیز اگر یہ قول صحیح بھی مان لیں تو پھر اس دیدار کرانے کی کیا صورت ہوگی، آیا آپ علیہ السلام کی شبیہ ظاہر کی جائے یا زمینی حجابات دور کرکے دیدار کرایا جائے گا یا کوئی دوسری صورت ہوگی یہ سب تفصیلات معتمد طور پر منقول نہیں ہیں اس لیے نفس سوال جو صحیح احادیث میں وارد ہے صرف اس کا اعتقاد رکھنا چاہیے، باقی کیفیت کا علم اللہ تعالی کو ہے، نہ کیفیت کے متعلق سوال ہوگا اور نہ اس کا اعتقاد رکھنا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند