• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 60952

    عنوان: قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ کا دکھایا جانا

    سوال: آپ کی ویب سائٹ کے سوال نمبر 15504 کے تحت فتوی: 1633=1349/1430/د میں کہا گیا ہے کہ"جب میت کو قبر میں دفن کردیا جاتا ہے اور لوگ ابھی اتنی دور واپس آئے ہیں کہ ان کے جوتوں کی آواز میت سنتا رہتا ہے ، دو فرشتے اس کے پاس آکر اُسے بیٹھتے ہیں اور تین سوالات اس سے کرتے ہیں۔ من ربک؟ تمہارا رب کون ہے ؟ ما دینک؟ تمہارا دین کیا ہے ؟اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ ظاہر کرکے پوچھتے ہیں کہ تم ان کے بارے میں کیا کہتے ہو۔" میرا سوال آخری حصے کے بارے میں ہے : (1) کیا یہ بات کسی حدیث میں کہی گئی ہے کہ "ما ہذا الرجل الذی بعث فیکم" یا "ما کنت تقول فی ہذا الرجل" یا اس نوع کے سوال کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ ظاہر کی جاتی ہے ؟؟ اگر ایسا ہے ، تو برائے مہربانی اس حدیث کا حوالہ عنایت فرمائیں۔ (2) اگر یہ صراحت کسی حدیث میں مذکور نہیں ہے ، تو کیا مذکورہ سوال کے تحت سلف صالحین سے اس کی یہ تشریح منقول ہوئی ہے ؟ برائے مہربانی، صحابہ، تابعین یا اتباع تابعین، یا اسلام کی ابتدائی صدیوں سے اس عقیدے کا ثبوت مرحمت فرمائیں! (3) اگر نہ یہ نہ وہ تو اس قسم کی بات کیا احتمال کی بنیاد پر کہی جاسکتی ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 60952

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1123-904/D=11/1436-U (۱) قبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق سوال کرتے وقت شبیہ ظاہر کرنے کی بات کسی صحیح حدیث سے منقول نہیں ہے۔ (۲) البتہ بعض متأخرین علماء سے یہ منقول ہے کہ مذکورہ سوال کے وقت میت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرایا جائے گا، قیل یکشف للمیت حتی یری النبي صلی اللہ علیہ وسلم (ہامش الترمذي ۱/۲۰۵، باب ما جاء في عذاب القبر) علامہ قسطلانی علیہ الرحمة اس کے متعلق فرماتے ہیں: وہي أي روٴیة النبي صلی اللہ علیہ وسلم في القبر) بشری عظیمة إن صح ذلک ولا نعلم حدیثًا صحیحًا مرویا في ذلک والقائل بہ إنما استند لمجرد أن الإشارة لا تکون إلا للحاضر لکن یحتمل أن تکون الإشارة لما في ا لذہن فیکون مجازا ․․․ وفي الإشارة إیماء إلی تنزیل الحاضر المعنوي․․․ منزلة الصوري (کذا في ہامش المشکاة ص: ۲۴ باب إثبات عذاب القبر) نیز اگر یہ قول صحیح بھی مان لیں تو پھر اس دیدار کرانے کی کیا صورت ہوگی، آیا آپ علیہ السلام کی شبیہ ظاہر کی جائے یا زمینی حجابات دور کرکے دیدار کرایا جائے گا یا کوئی دوسری صورت ہوگی یہ سب تفصیلات معتمد طور پر منقول نہیں ہیں اس لیے نفس سوال جو صحیح احادیث میں وارد ہے صرف اس کا اعتقاد رکھنا چاہیے، باقی کیفیت کا علم اللہ تعالی کو ہے، نہ کیفیت کے متعلق سوال ہوگا اور نہ اس کا اعتقاد رکھنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند