• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 608784

    عنوان: ڈاڑھی رکھنا امور فطرت میں سے ہے

    سوال:

    سوال : 1. میں ڈاڑھی رکھنے کی طرف ہوں․ مجھے ڈاڑھی اچھی لگتی ہے اور میں سب کو دعوت دیتا ہوں․ اس کے علاوہ میں نے سوچا ہے کہ ان شا ء اللہ ڈاڑھی رکھوں گا․ میں نے سنا ہے کہ ڈاڑھی کا مذاق اڑانے سے انسان کافر ہو جاتا ہے ․ میرے دوست ہمارے ایک استاد کی ڈاڑھی کے بارے میں کہہ رہے تھے (جو پوری نہ کاٹتے اور نہ پوری بڑھنے دیتے جس کی وجہ ان کی ڈاڑھی نکیلی ہو گء تھی. جو گالوں پر ڈاڑھی ہوتی ہیں مگر بال چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں ) کہ سر کی ڈاڑھی کیسی ہے اور ہنس رہے تھے تو میں نے ہنس کر کہہ دیا کہ ان کی ڈاڑھی نکیلی ہے .کیا اس سے کفر ہوا حالانکہ میں ڈاڑھی رکھنے کے حق میں ہوں. اسی طرح میرے ایک استاد کے صحیح سے نہیں نکلی تھی، تھوڑے سے بال تھے . تو میرے سر کی ڈاڑھی پر ہنستے تھے شاید تو میں بھی ہنس دیا کرتا تھا. کیا اس سے بھی کفر کا حکم لگے گا. 2. مجھے ایسے مسئلے پیش آئے جن میں مجھے لگا کہ میں کافر ہو گیا ہوں. اس کے بعد میں نے توبہ کے لئے اپنے آپ کو یقین دلایا کہ میں نے کفر کیا ہے . اور پھر زبان سے بھی اس کا اقرار کیا کہ میں نے کفر کیا ہے . حالانکہ اب مجھے ان کا حکم معلوم ہو گیا ہے کہ وہ کفر نہیں تھے . برائے کرم اب ان سوالات کو نہ مانگے کیوں کہ وہ بہت سارے ہیں. کیا ایسے اپنے آپ کو یقین دلانے سے اور اقرار کرنے سے کہ میں نے کفر کیا ہے ، کیا یہ کفر ہوگا؟

    جواب نمبر: 608784

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 608-122T/M=06/1443

     ڈاڑھی رکھنا امور فطرت میں سے ہے، مسلمانوں کا شعار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سنت ہے اور شریعت کا حکم ہے اس کا استہزاء (مذاق اڑانا) باعث کفر ہے، اس لیے استہزاء سے بچنا چاہئے۔ صورت مسئولہ میں سر کی ڈاڑھی کے متعلق آپ کا ہنس کر یہ کہنا ان کی ڈاڑھی نوکیلی ہے اگر بطور استہزاء نہیں تھا بلکہ بطور حکایت واقعہ تھا تو کفر کا حکم نہیں تاہم اس سے بھی بچنا چاہئے تھا آپ کو جو مسائل پیش آئے جن کے بارے میں لگاکہ آپ کافر ہوگئے اگر یہ محض شک، وہم اور وسوسہ کی حد تک معاملہ تھا تو اس سے کفر کا حکم نہیں اور آپ کو جب ان مسائل کا حکم معلوم ہوگیا تھا کہ وہ کفر نہیں تو پھر اسے معلوم کرنے کی کیا ضرورت تھی، اگر کفر کا یقین ہو اور کفر واقعی ہوتو ایسی صورت میں تجدید ایمان لازم ہے اور بلاوجہ شکوک و شبہات میں پڑنے سے بچنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند