• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 608568

    عنوان:

    اصول فقہ میں حسن لذاتہ اور حسن لغیرہ کی تعریف

    سوال:

    اصول فقہ میں حسن لذاتہ اور حسن لغیرہ کیا ہے ؟ سمجھادیں تو مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 608568

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:659-515/L=6/1443

     اصولِ فقہ میں حسن لعینہ اور حسن لغیرہ کی تعریف یوں مذکورہے :

    ۱۔ حسن لعینہ: یہ ہے کہ حسن بغیر کسی واسطہ کے اس چیز کی ذات میں ہوجس کے لیے مامور بہ وضع کیا گیا ہے جیسے : تصدیق قلبی، نماز زکوة وغیرہ، ان چیزوں میں بذات خود حسن ہے ۔

    ۲۔ حسن لغیرہ: یہ ہے کہ مامور بہ غیر کی وجہ سے حَسن ہویعنی اس کے حسن کا منشا غیر ہو، مطلب یہ ہے کہ بذاتہ تو وہ غیرحَسن ہو مگر اس کے حسن کی وجہ سے فعل مامور بہ حَسن ہوگیاہو ،حَسن ہونے میں فعل مامور بہ کا کوئی دخل نہ ہو جیسے : وضو، جہاد، حدود کا قیام وغیرہ یہ چیزیں بذاتِ خود حسن نہیں ہیں بلکہ غیر کی وجہ سے ان میں حُسن پیدا ہواہے ۔

    لابد للمامور بہ من صفتہ الحسن ضرورة أن الآمر حکیم ....ثم شرع فی تقسیم ا لحسن إلی عینہ وإلی غیرہ ، وہو إما أن یکون لعینہ ،أی: الحسن إما أن یکوم لذات المامور بہ بأن یکون حسنہ فی ذات ما وضع لہ ذلک من غیر واسطة، ...کالتصدیق، والصلاة، والزکاة.

    أو لغیرہ عطف علی قولہ لعینہ أی: الحسن إما أن یکون لغیر المامور بہ بأن یکوم منشأ حسنہ ہو ذلک الغیر والمامور بہ لا دخل ...کالوضوء،والحدرد..وکذلک إقامة الحدود...وکذلک صلاة الجنازة. (نورالانوار:48-51ط: دارالکتاب)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند