• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 608390

    عنوان:

    دعا کا ترجمہ معلوم نہ ہو تو بھی توبہ قبول ہوتی ہے

    سوال:

    سوال : امید ہے کہ آپ مفتیان صاحبان خیریت سے ہوں گے ، اللہ آپ سب کو دنیا و آخرت میں عافیت عطا فرمائے ۔

    عرض یہ ہے کہ ہم لوگ جو دعا درود شریف وغیرہ پڑھتے ہیں عربی زبان میں جسکا ترجمہ ہمیں نہیں پتہ ہوتا ویسے ہی ہم مانگ رہے ہوتے تو کیا ایسے مانگنے سے دعا قبول ہو جاتی ہے ۔

    ۲ -جب درود شریف پڑھ رہے ہوتے ہیں دھیان کہیں اور چلا جاتا ہے پڑھتے کہیں اور ہیں سوچتے کہیں اور ہیں مطلب چاہتے اور نا چاہتے ہوے بھی دھیان بھٹک جاتا ہے تو کیا ایسے پڑھنے سے قبولیت درود شریف میں کوی رکاوٹ تو نہیں؟

    ۳ -یہ بھی بتا دیں درود شریف پڑھتے وقت ہمیں دھیان میں کیا رکھنا چاہیے اور دعا مانگتے وقت بھی کیا دھیان میں رکھا جاے جو دوسری طرف خیال نہ بھٹکے ۔ اللہ آپ سب کو جزاے خیر دے ۔

    جواب نمبر: 608390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 585-429/D=05/1443

     (۱) بہتر تو یہ ہے کہ دعاوٴں اور درود شریف کا ترجمہ بھی پڑھ لیاجائے بلکہ یاد کرلیا جائے لیکن اگر ترجمہ نہیں معلوم تو بھی دعاوٴں کے پڑھنے سے ثواب ملے گا اور ایسا درود ودعا بھی عند اللہ مقبول ہوگا ان شاء اللہ ۔

    (۲-۳) غافل دل سے دعا نہیں مانگنی چاہئے؛ بلکہ اللہ تعالی کی طرف دھیان لگاکر دل کی توجہ سے مانگے یہ دعا کے آداب میں سے ہے۔ دھیان دوسری طرف چلا جائے تو اسے متوجہ کرے، اس طرح درود شریف کے کلمات بھی بارگاہ خداوندی میں درخواست و دعاء ہے، انھیں بھی ادب اور توجہ سے ادا کرنا چاہئے۔ اگر کبھی دھیان بھٹک جائے تو حرج نہیں اس کی وجہ سے پڑھنا بند نہ کرے۔ دعا کرنے سے ہمت نہ ہارے کیونکہ دعا کرتے ہوئے کوئی ضائع نہیں ہوتا مناجات مقبول میں ادعیہ ماثورہ کو جمع کیا گیا ہے بین السطور ہر دعا کا ترجمہ بھی لکھ دیا گیا ہے اسی طرح دعاوٴں کی اور بھی بعض کتابیں ہیں جن میں دعا کا ترجمہ لکھا رہتا ہے کبھی کبھی اس ترجمہ کو بھی پڑھ لیا کریں، تاکہ ذہن میں مستحضر ہوجائے کہ ہم کیا مانگ رہے ہیں اور دعا کا ذوق و شوق بڑھ جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند