• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 607155

    عنوان:

    دل میں طلاق دینے کا حکم؟

    سوال:

    سوال : طلاق سے متعلق میرے کچھ سوالات ہیں جس کا جواب میں جاننا چاہتا ہوں۔

    سوال ۱۔ اگر دل میں تین طلاق ایک ساتھ دے دیدی ہو تو اسکا کیا مسئلہ ہے ؟

    سوال ۲۔ اگر یہ یقین نہ ہو کہ طلاق زبان سے دی ہے یا دل سے لیکن زیادہ یقین دل سے دینے کا ہو اور کوئی گواہ بھی نہ ہو تو اس کا کیا مسئلہ ہے ؟

    سوال ۳۔ اگر بار بار دل میں خیال آئے کہ طلاق دل میں دی ہے یا زبان سے تو کیا کیا جائے اسے نجات کے لیے ؟ شکریہ۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ شوہر اور بیوی ایک ساتھ بہت خوش رہ رہے ہیں۔ الحمد للّہ۔

    جواب نمبر: 607155

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:55-28/H-Mulhaqa=4/1443

     (۱): صرف دل دل میں طلاق دینے سے طلاق نہیں ہوتی، خواہ ایک، دو طلاق دی جائیں یا تین طلاق ایک ساتھ یا الگ الگ دی جائیں۔

    لو أجری الطلاق علی قلبہ وحرک لسانہ من غیر تلفظ یسمع لا یقع وإن صحح الحروفَ (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوي علیہ، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة وأرکانھا، ص: ۲۱۹، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔

    (۲):اگر غالب گمان صرف دل دل میں طلاق دینے کا ہے تو حکم اسی کے مطابق ہوگا۔

    (۳): غور وفکر کرے اور پھر غالب گمان پر عمل کرے، اور غور وفکر کے دوران نفس وشیطان کی شرارت سے بچنے کی بھرپور کوشش اور دعا کرے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند