• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 607101

    عنوان:

    قیامت کے دن حساب کا مدار نیت پر ہوگا یا عمل پر؟

    سوال:

    قیامت کے دن حساب کتاب نیت کی بنیاد پر لیا جائے گا کہ جس طرح انسان نے کسی عمل کے لیے نیت کی ہوگی یا جو عمل اسے سرزد ہوا ہوگا نیک یا بداس پر فیصلہ ہو گا ؟

    جواب نمبر: 607101

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:91-46T/B-Mulhaqa=4/1443

     شریعت نے جن چیزوں کو کرنے کا حکم دیا ہے ، ان کو عملا انجام دینا، اسی طرح جن چیزوں سے بچنے کے لیے کہا ان سے عملابچنا ضروری ہے ، قیامت کے دن حساب بھی اسی پر ہوگا، اگر کوئی شخص زندگی میں صرف نماز پڑھنے کا اراہ ونیت کرتا رہا ہو ؛ لیکن عملا نماز نہ پڑھی ہو تو محض نیت کی وجہ سے اس کا ذمہ فارغ نہ مانا جائے گا، اسی طرح منہیات کا حکم ہے ۔؛ البتہ احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ بسا اوقات آدمی محض نیت کی بنا پر ثواب کا مستحق ہوجاتا ہے ، یہ اللہ کا فضل ہے ، جس کا دروازہ کافی وسیع ہے ؛ باقی عام اصول یہی ہے کہ بالفعل مامور بہ کے انجام دینے کے ساتھ ہی فراغ ذمہ مشروط ہے ۔

    وعن أبی ہریرة رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: " من توضأ فأحسن وضوئہ، ثم راح، فوجد الناس قد صلوا ; أعطاہ اللہ مثل أجر من صلاہا، وحضرہا، لا ینقص ذلک من أجورہم شیئا ". رواہ أبو داود، والنسائی. (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 3/ 881، رقم: 1145)

    وعن المہاجر بن حبیب - رضی اللہ عنہ - قال: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: " قال اللہ تعالی: إنی لست کل کلام الحکیم أتقبل، ولکن أتقبل ہمہ وہواہ، فإن کان ہمہ وہواہ فی طاعتی جعلت صمتہ حمدا لی ووقارا وإن لم یتکلم ". رواہ الدارمی.[مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 8/ 3343،5338)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند