• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607100

    عنوان: اقامت کا سنت طریقہ

    سوال:

    سوال : اقامت کا سنت طریقہ کیا ہے ، جو آج کل رواج بنا ہوا ہے کہ اقامت شروع ہونے سے پہلے سب کھڑے ہو جاتے کتابوں میں لکھا ہے کہ جب اقامت کا وقت ہو تو مکبر تکبیر کہے اور جب وہ اللہ اکبر کہے تو باقی مقتدی کھڑے ہو جائیں یہ طریقہ درست ہے یہ جو آج کل رواج بنا ہوا ہے یہ طریقہ درست ہے ؟ سنت طریقہ کون سا ہے ؟

    جواب نمبر: 607100

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 90-34/B-Mulhaqa=03/1443

     اس مسئلے سے متعلق دارالافتاء دارالعلوم سے سابق میں جو فتوی جاری ہوا ہے، اس کی کاپی ارسال ہے، اس کے مطابق عمل درآمد کریں۔

     =======================================

    (۱) فرض نماز سے پہلے جو تکبیر ہو تی ہے بریلوی حضرات اس دوران بیٹھے ہوتے ہیں اور تکبیر کے ختم ہونے کے بعد فرض کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

    (۲) اپنے سوتیلے باپ کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے یا نہیں جو دوسری ماں سے پیدا ہوئی ہو، اور اس کی پیدائش کے بعد اس کے باپ نے دوسرا نکاح کرلیا ہو۔

    Fatwa : 669-516/SN=05/1439

    (۱) اس سلسلے میں بریلویوں کا طرزِ عمل صحیح نہیں ہے ، اقامت پر کھڑے ہونے کا مسنون اور افضل طریقہ یہ ہے کہ اگر امام صاحب مسجد کے اندر نماز پڑھانے کے لیے تیار بیٹھے ہوں تو وقت ہونے پر موذن صاحب اقامت شروع کردیں، اس کے بعد امام صاحب مصلی پر پہنچ جائیں اور مقتدی حضرات بھی کھڑے ہوکر صفیں درست کرنا شروع کردیں، البتہ اگر کوئی مقتدی کسی وجہ سے شروع اقامت میں کھڑا نہ ہوسکے تو موذن کے حی علی الفلاح پر پہنچنے تک کھڑا ہوجائے ، اس سے زیادہ تاخیر خلافِ سنت ہے ، حاصل یہ ہے کہ ابتدائے اقامت سے لے کر حی علی الفلاح تک کسی بھی مرحلے میں کھڑا ہونے والا شخص شرعاً مستحب طریقے پر عمل کرنے والا کہلائے گا، فقہائے کرام نے اس سلسلے میں جو کچھ لکھا ہے ، اس کا خلاصہ یہی ہے ۔

    (۲) آدمی کے لیے اپنے سوتیلے باپ کی بیٹی (جو اس کی ماں کے علاوہ کسی اور کے بطن سے ہو) سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے ۔

    از:محمد اسد اللہ غفرلہ 19/05/1439

    الجواب صحیح:            زین الاسلام قاسمی الہ آبادی، محمد نعمان سیتاپوری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

    ======================


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند