• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 606304

    عنوان:

    کسی کو کافر کہنا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کہ آج ہمارے یہاں یہ مسئلہ بڑے زور شور سے چل پڑا ہے کہ فلاں کے فتوے سے فلاں کافر دیوبندی حضرات بریلوی حضرات کے بارے میں کہتے ہیں کہ دیکھو تمہارے فلاں مولانا نے اپنی کتاب میں یہ بات لکھی جبکہ دوسری طرف تمہارے ہی مولانا نے اپنی کتاب میں اسے گستاخی یا کفر لکھا ہے اب اسی طرح غیر مقلدین اور بریلوی حضرات بھی دیوبندیوں کو کہتے ہیں کہ تمہارے فلاں مولوی نے اپنی کتاب میں یہ بات لکھی جبکہ دوسری طرف تمہارے ہی مولوی نے اپنی کتاب میں اس بات کو گستاخ اور کفر لکھا.. مثال کے طور پر ایک حوالہ لکھ رہا جس سے مسئلہ کھل کر سامنے آئے دیوبندی حضرات پر ایک یہ اعتراض کیا جاتا ہے ساجد خان نقشبندی صاحب جو کہ مناظرہ دیوبند ہے وہ ابن عبد الوباب کی حمایت کرتے ہوئے لکھتے ہے *اور جو ہم پر جھوٹ گھڑے گئے کہ ہم معاذاللہ قرآن کی من مانی تفسیر کرتے ہیں* قارئین کرام!یہاں پر ابن عبدالوہاب نجدی نے قرآن پاک کو صرف *قرآن* کہا ہے اب دیوبندیوں کا اس پر کیا فتویٰ ہے وہ بھی آپ ملاحظہ فرمائیں دیوبندی مولوی محمد صابر صاحب لکھتے ہیں *"قرآن پاک کو صرف قرآن کہنا یہ قرآن پاک کی بے ادبی ہے * کچھ آگے جاکر لکھتے ہیں *" قرآن پاک کو خالی قرآن کہتے ہو، قرآن مجید کہو، یا قرآن پاک کہو یا قرآن عظیم کہو قرآن پاک کو صرف خالی قرآن کہنا یہ قرآن پاک کی توہین و بے ادبی ہے "* (بے ادب بے نصیب، ص190، 191،مکتبہ الحسن) اب اعتراض کرتے ہیں بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ دیکھو تمہارے ساجد خان نقشبندی اپنے ہی علماء کے فتوے سے قرآن کی توہین کرنے والے اور بے ادب ٹھہرے ... اسی ا ور بھی مثالیں ہیں اسی پر اکتفا کرتا ہوں اب دریافت طلب امر ہے کہ آیا اس طرح کسی کو کافر و مرتد ثابت کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟؟ ؟کیا یہ سبب عندالشرع بھی کفر ہوگا کے فلاں کے فتوے سے فلاں کافر مہربانی فرما کر جواب ارسال فرمائے تاکہ یہاں کا انتشار ختم ہو ۔

    جواب نمبر: 606304

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 174-52T/H=02/1443

     اگر کوئی شخص نعوذ باللہ منہ کفر وارتداد کو اختیار کرلیتا ہے تو وہ عند اللہ تعالی کافر و مرتد ہوجاتا ہے خواہ دنیا میں اُس کو کافر و مرتد کوئی نہ کہے اور جس شخص یا جس جماعت نے موجباتِ کفر و ارتداد کو اختیار نہیں کیا اور اس شخص یا جماعت کو چاہے کتنے ہی لوگ یا کتنے ہی فرقے کافر و مرتد کہتے رہیں عبارتوں کو توڑ مروڑ کر کفر و ارتداد کشید کرتے رہیں مگر وہ شخص یا وہ جماعت ہرگز کافر و مرتد نہ ہوں گے؛ البتہ زبردستی کفر کشید کرنے والوں کے حق میں انتہائی خطرناک بات ہے۔ دوسرا امر قابل لحاظ یہ ہے کہ کفر وارتداد پر مشتمل ہر فتویٰ صحیح ہو یہ بھی ضروری نہیں اور ہر فتویٰ غلط ہوتا ہو ایسا بھی نہیں کسی فرد یا جماعت پر کفر و ارتداد کا حکم لگانا بہت اہم اور انتہائی نازک معاملہ ہے۔ (الف) جواہر الفقہ۔ (ب) الاعتدال فی مراتب الرجال (اُردو) وغیرہ کتب معتبرہ میں ان امور پر مدلل و مفصل بحث ہے۔ معلوم نہیں کہ آپ کے یہاں انتشار کون لوگ پھیلا رہے ہیں اللہ پاک ان لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے اور دوسروں کی اصلاح کی فکر میں پڑنے کے بجائے اپنی آخرت کی فکر مرحمت فرمائے، آمین۔ مولوی محمد صابر کی کتاب (بے ادب بے نصیب) ہم نے نہیں دیکھی ان کی کتاب کی عبارت کا سیاق و سباق کیا ہے کس پس منظر میں مولوی صاحب موصوف نے یہ عبارت لکھی ہے؟ ان کی عبارت سے کسی کے بے ادب ہونے کے کشید کرنے کے بجائے خود مولوی محمد صابر صاحب سے اس کی تحقیق فرمالیں پھر موصوف جو کچھ جواب تحریر کریں ان کے جواب کی صاف صحیح نقل عکسی یہاں بھیجیں اس کے بعد ان شاء اللہ تفصیل سے جواب لکھ دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند