عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 606157
کیا اسباب اختیارکرنا ضروری ہے؟
میرا سوال ہے کہ اگر کسی کو یہ یقین ہو کہ اس چیز میں سبب اختیار کرنے سے یقین سبب پر جائے گا تو اس وجہ سے سبب اختیار کرنا ترک کر سکتے ہیں ؟
جواب نمبر: 606157
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 58-51/D=01/1443
ہر امر میں متصرف حقیقی اور مدبر تحقیقی حق جل وعلا شانہ کو سمجھنا اور ہر امر میں اپنے کو اس کا محتاج اعتقاد کرنا اس طرح کا تو کل اللہ تعالی کی ذات پر رکھنا فرض اور جزء عقیدہ اسلامیہ ہے۔
جو چیزیں امور دنیویہ میں سے اسباب یقینیہ کے درجہ میں ہیں مثلاً کھانے کے بعد آسودگی ہوجانا، پانی پینے سے پیاس کم ہوجانا، ایسے اسباب کا ترک کرنا جائز نہیں۔ اسباب اختیار کرنا واجب ہے۔ اور ایسے اسباب جو ظنی درجہ میں ہیں جن پر اکثر نفع مرتب ہوتا ہے مگر بارہا اس کے خلاف بھی ہوتا ہے یعنی نفع مرتب نہیں ہوتا جیسے علاج کے بعد صحت کا ہوجانا، نوکری یا مزدوری کے بعد رزق کا مل جانا، ان اسباب کا ترک کرنا بھی عام لوگوں کے لئے جائز نہیں، ہاں قوی النفس لوگ جو ریاضت و مجاہدہ کے ذریعہ مقام ولایت خاصہ پر فائز ہیں ان کے لئے گنجائش ہے۔ لہٰذا ایسے امور میں اسباب کو اختیار کیا جائے مگر ان کی تاثیر کو غیر مستقل سمجھا جائے، موثر حقیقی اللہ تعالی کی ذات کو سمجھے، اسی پر یقین رکھے، اسباب کو ترک نہ کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند