• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 605744

    عنوان:

    پیسے لے کر مذہب تبدیل کرنے كی بات كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کوء شخص (مسلمان) یہ کہے کہ مجھے دو کروڑ روپئے دے دو تو میں مذہب تبدیل کر لوں گا (یعنی اسلام چھوڑ دون گا)۔ کیا سنجیدگی سے یا طنزیہ طور پر شریعتِ مطہرہ میں ایسی باتیں کہنے کی گنجائش ہے؟

    براہ کرم مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 605744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1221-895/D=01/1443

     صورتِ مسئولہ میں کہنے والے کا منشا واضح نہیں ہے، اگر وہ واقعة پیسوں کے بدلے مذہب تبدیل کرنے پر راضی تھا تو یہ رضا بالکفر ہے، اس سے کفر لازم آئے گا اور اس پر تجدید ایمان اور تجدید نکاح ضروری ہوگا۔ اور اگر اس کا منشا کچھ اور تھا مثلاً: مد مقابل پر الزام عائد کرنا وغیرہ تو گرچہ اس سے کفر لازم نہیں آتا مگر یہ بہت سخت جملہ ہے، اس سے توبہ واستغفار ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ بہ طور طنز بھی کلمات کفر کہنا حرام ہے۔ اس طرح کے کلمات کہنے سے احتراز بے حد ضروری ہے۔

    ومن یرضی بکفر نفسہ فقد کفر۔ (ہندیة: 2/270، کتاب السیر، احکام المرتدین)۔

    ولو قالت لزوجہا: إن جفوتنی بعد ہذا، أو قالت: إن لم تشتر لي کذا لکفرت کفرت في الحال کذا في ”الفصول العمادیة“۔ (ہندیة: 2/290)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند