• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 605739

    عنوان:

    انبیائے کرام کے حق میں خصوصی یا عمومی دعائے مغفرت

    سوال:

    (۲) اللّٰہ سے یہ دعا کرنا کہ یا اللہ ہم تمام مسلمانوں کی مغفرت فرما تو کیا اس میں انبیاء علیہم السّلام بھی شامل ہیں؟

    جواب نمبر: 605739

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1052-372T/sn=1/1443

     (۱) دعائے مغفرت اگرچہ صرف معافی گناہ کے لئے نہیں ہوتی؛ بلکہ بسا اوقات زیادتی درجات کے لئے بھی ہوتی ہے ، چناچہ خود ہمارے نبی محمد ﷺ بھی بہ کثرت استغفار کرتے تھے ؛ لیکن چوں کہ دعائے مغفرت کرنے میں یہ ایہام پیدا ہوتا ہے کہ انبیائے کرام سے بھی نعوذ اللہ گناہ کا ارتکاب ہوا ہے ؛ اس لئے احتیاط یہ ہے کہ انبیائے کرام کو صرف درود وسلام بھیجنے پر اکتفا کیا جائے ، مغفرت کی دعا ان کے حق میں نہ کی جائے ۔

    وقال الطحطاوی فی حواشیہ علی الدر المختار: وینبغی أن لا یجوز غفر اللہ تعالی لہ أو سامحہ لما فیہ من إیہام النقص، وہو الذی أمیل إلیہ وإن کان الدعاء بالمغفرة لا یستلزم وجوب ذنب بل قد یکون بزیادة درجات کما یشیر إلیہ استغفارہ علیہ الصلاة والسّلام فی الیوم واللیلة مائة مرة. وکذا الدعاء بہا للمیت الصغیر فی صلاة الجنازة، ومثل ذلک فیما یظہر عفا اللہ تعالی عنہ وإن وقع فی القرآن فإن اللہ تعالی لہ أن یخاطب عبدہ بما شاء إلخ (تفسیر الألوسی = روح المعانی 11/ 262، دار الکتب العلمیة - بیروت)

    (۲) اس میں انبیائے کرام کے بہ جائے عام مسلمانوں کی شمولیت کی نیت کی جانی چاہئے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند