• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 605164

    عنوان:

    علماء دیوبند پر علمائے حرمین نے جو كفر كا فتویٰ دیا تھا اس كی حقیقت كیا ہے؟

    سوال:

    علماء دیوبند کی وہ کون سی گستاخیاں تہی جن کی وجہ سے ان پر سیدی اعلی حضرت اور 33 علماء حرمین نے کفر کا فتوی دیا تہا. الجواب:-| وہ کفریہ عقائد جن کی بنا پر ان چاروں علماء دیوبند اور ان کے کفر پر شک کرنے والوں پر کفر کا فتوی دیا گیا تہا :-( (1) رشید احمدگنگوہی نے اپنی کتاب فتاوی رشیدیہ میں لکہا .اللہ تعالی جہوٹ بول سکتا ہے (فتاوی رشیدیہ پارٹ (1 ) پیج نمبر (20) معاذ اللہ ثم معاذ اللہ (2) اشرفعلی تہانوی نے اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکہا کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا علم ایسا ہے جیسے بچوں پاگلوں اور جانوروں کو بہی ہوتا ہے (حفظ الایمان صفحہ نمبر8 معاذ اللہ ثم معاذ اللہ (3) قاسم نانوتوی اپنی کتاب تحزیرالناس میں لکہا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہی اگر کوئی نبی آجاے ء تو ختم نبوت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا تحزیرالناس صفحہ نمبر 24 معاذ اللہ ثم معاذ اللہ (4) خلیل احمد امبیٹہوی اپنی کتاب براہین قاطع میں لکہتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ علم شیطان کو ہے (براہین قاطع صفہ نمبر 51...52 معاذ اللہ ثم معاذ اللہ ان گستاخیوں کی وجہ سے علمائحرمین نے (1903ع) میں یہ فتوی دیا تہا کہ یہ چاروں 4 گستاخ کافر ہیں اور انکے کفر پر شک کرنے والا بہی کافر ہیں فتوی دینے والے علماء حرمین کے نام مکہ معظمہ (1) استاد حرمین شعید شافعی (2) سعید العلماء مولانا مفتی شیخ احمد عبدالخیر (3) مفتی حنفیہ علامہ شیخ صالح کمال (4) مفتی شیخ علی بن صدیق کمال (5) شیخ الدلائل مفتی محمد عبدالحق مجاہر الیادی (6) مفتی سید اسماعیل خلیل لبرارین مکہ شریف (7) مولانا مفتی شیخ عمربن ابو بکربا ضنید (8) علامہ مفتی شعید عبدالحسین المزرکی (9) مفتی شیخ عابد بن حسین مالکی (10) مفتی علی بن حسین مالکی (11) مفتی محمد جمال بن محمد حسین (12) مفتی شیخ اسدبن احمد دہان استاد حرامین مکہ شریف (13) مفتی شیخ عبدالرحمن دہان (14) مفتی شیخ محمد یوصف افغانی (15) مفتی شیخ احمدمالکی الامدادی استاد حرم مدرسہ احمدیہ مکہ شریف اور خلیفہ حاجی امداد اللہ مھاجر مکی (16) مفتی محمد یوصف الخیانی (17) شیخ محمد صالح بن محمد فاضی (18) شیخ عبدالکریم ناضی دگستانی (19) شیخ محمد شعید بن محمد الیمنی (20) مفتی شیخ حامدمحمد الجداوی فتوی علماء مدینہ منورہ...............:-):-(:-| (1) مفتی حنفیہ تاجدین الیاس (2) مفتی مدینہ علامہ عثمان بن عبدالسلام دگستانی (3) شیخ مالکیہ مفتی سید احمد الگیریا (4) مفتی خلیل بن ابرہیم خربوتی (5) شیخ الدلائل سید محمد شعید (6) مفتی شیخ محبوب بن احمد عمری (7) شخ الدلائل مفتی سید عباس بن سید جلیل (8) مفتی شیخ عمر بن حمدان (9) مفتی شعید حکیم محمد بن محمد مدنی (10) مفتی شائیہ علم سید شریف احمد برزنزی (11) مفتی محمد عزیز مالکی فورملی انڈونیشیا (12) مفتی شیخ محمد کیاری استاد حرم شریف مدینہ منورہ (13) مفتی شیخ عبدالقادر توفیق استاد مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہندوستان اورعرب کے کل ملا کر 265 علمائے کرام نے نے ان بد مزہبوں پر کفر کا فتوی دیا تہا Is ka jawab hona hai it's very important and urgent

    جواب نمبر: 605164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1286-369T/H=01/1443

     سادات العلماء امام ربانی حضرت اقدس الحاج مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی، حجة الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی، شیخ العرب والعجم حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب رحمہم اللہ تعالی رحمة واسعة اور اُن کے متبعین حقیقی اہل سنت والجماعت ہیں۔ یہ حضرات علم و فضل، دیانت وامانت، زہد و تقویٰ، فہم و بصیرت وغیرہ صفات حمیدہ میں اعلیٰ درجہ پر فائز ہیں۔ ان حضرات کا جرم یہی ہے کہ اللہ تعالی جل شانہ اور فخر عالم احمد مجتبیٰ محمد مصطفی خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، حضراتِ سلف صالحین علیہم الرحمة والرضوان کے یہ علماء دیوبند سچے عاشق ہیں۔ ان حضرات کی مباک زندگیاں ان کی تصانیف و تالیفات قرآنِ کریم حدیث شریف اور دین اسلام کی خدمات اس پر شاہد عدل ہیں۔ اول الذکر چار اکار نور اللہ مراقدہم پر جن دو سو پینسٹھ (265) علماءِ کرام نے (بقول آپ کے) کفر کا فتویٰ دیا ہے وہ فتوی یا اُس کی نقل منسلک کریں، حرمین شریفین زاد ہما اللہ شرفا وکرامة وہیبة کے علماءِ کرام کے فتوی کے متعلق مفصل بحث تو اُس وقت ان شاء اللہ لکھی جائے گی جب آپ دو سو پینسٹھ (265) علماء کا جو آپ کے پاس فتویٰ ہے اس کو بھیجیں گے تاہم مختصراً اتنا عرض ہے کہ احمد رضاخان بریلوی نے اکابر علماء دیوبند کی اُردو کتابوں سے عبارتوں کو توڑ مروڑ کر ان میں تغیر و تبدل کرکے کفریہ مفہوم ان عبارات میں زبردستی داخل کیا اور ان کو علماءِ حرمین شریفین کے سامنے پیش کیا۔ وہ عبارتیں اگرچہ منسوب تو علماء دیوبند ہی کی طرف ہیں مگر ان کی وہ عبارتیں نہیں؛ بلکہ احمد رضاخان صاحب کی وہ عبارتیں ہیں۔ حضراتِ علماء حرمین شریفین نے ان عبارتوں پر جو کفر کا حکم لگایا ہے ان حضرات کے تکفیری فتوی کی تلوار کس کی گردن پر چلی؟ اِس کو انصاف کی ترازو میں تول کر بھی تو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ صرف دنیا ہی کا معاملہ نہیں آخرت کا محاسبہ بہت سخت ہے۔ احمد رضاخان کے دجل پر مطلع ہونے کے بعد علماءِ حرمین شریفین نے اکابر علماءِ دیوبند سے عربی زبان میں ان کے عقائد معلوم کرنے کی خاطر چھبیس (26) سوالات بھیجے تھے، ان سوالات کے مدلل جوابات کی روشنی میں علماء دیوبند کے صحیح عقائد پر مطلع ہوکر ان حضرات علماء حرمین نے توثیق فرمادی کہ یہی عقائد ہمارے اور ہمارے اسلاف اہل سنت والجماعت کے عقائد ہیں۔ اب سوچئے کہ علماءِ حرمین شریفین کے تکفیری فتوی میں کیا باقی رہ گیا۔ اس کی کچھ تفصیل ملاحظہ فرمانا ہو تو المہند علی المفند اور التصدیقات للدفع التلبیسات کا مطالعہ کریں، نیز اکابر علماءِ دیوبند کی جن کتب پر آپ کو اشکالات ہیں وہ اصل کتابیں حاصل کریں اور اشکالات کے جوابات سے متعلق جو کتابیں ہیں اُن کو بھی منگاکر دیکھ لیں، اُن میں بعض عام فہم زبان میں بھی ہیں مثلاً (الف) ”غلط فہمیوں کا ازالہ“ (مصنفہ حضرت حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ تعالی، سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند)۔

    (ب) ”عباراتِ اکابر“ (مصنفہ حضرت مولانا سرفراز احمد صاحب رحمہ اللہ تعالی علیہ۔

    (ج) ”الجنة لأہل السنة“ (مصنفہ حضرت مولانا عبد الغنی صاحب نور اللہ مرقدہ)۔

    (د) ”رسائل چاند پوری“ رحمہ اللہ، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، ضلع سہارن پور یوپی کے پتہ سے یہ کتابیں قیمتاً منگا سکتے ہیں۔ ان کتابوں کے بغور مطالعہ کے بعد بھی کوئی شبہ یا اشکال رہے تو ا س کو صاف و واضح انداز پر لکھ کر معلوم فرمالیں۔ جب دو سو پینسٹھ (265) علماءِ کرام کا تحریر فرمودہ فتویٰ کہ جس کا آپ نے اخیر میں حوالہ دیا ہے بھیجیں گے اُس وقت مزید تفصیل سے ان شاء اللہ جواب لکھا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند