عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 605073
مجھ سے ایک گناہ کبیرہ سرزد ہو گیا ہے ... میں اپنے نانا ابو کے گھر گیا تھا وہاں مرغیوں کو دانا پانی ڈالتے ہوئے گندہ پانی میرے کپڑوں پر لگ گیا جس سے کپڑے ناپاک ہو گئے ... آزان ہوئی تو وہ مسجد لے گئے میں نے وضو بھی نہیں کیا تھا اور جماعت کے لیے مجھے آگے کر دیا سب کے سامنے میں بہانہ بنایا کہ میرا پیٹ خراب ہے وضو کا کوئی بھروسہ نہیں لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور آگے کر دیا... اس وقت مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا میں نے نیت نہیں کی نماز کی کیوں کہ نہ میرا وضو تھا اور نہ میرے کپڑے پاک تھے اور نماز پڑھا کر جب اٹھا تو بس یہی دعا کی اللہ معاف فرما میں ان 11 بندوں کی جگہ یہ نماز لوٹا دوں گا...بعد میں آپکی ویب سائٹ پر سرچ کیا تو معلوم ہوا جان بوجھ کر بغیر وضو کے نماز پڑھنے واکا کافر ہے لیکن میں اس گناہ َے واقف نہ تھا تو ایک مولانا صاحب سے پوچھا انہوں نے کیا توبہ استغفار کریں اور ان لوگوں کو بتا دیں آپکی نماز نہیں ہوئی لیکن مسلہ یہ ہے کہ میں انہیں جانتا نہیں... میری رہنمائی فرمائیں بہت تکلیف میں مبتلا ہوں.... شکریہ
جواب نمبر: 605073
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:823-137T/sd=11/1442
احناف کے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ جان بوجھ کر بغیر وضوء نماز پڑھنا اگر استخفاف کی نیت سے نہ ہو، تو موجب کفر نہیں ہے۔
قال الحصکفی: وبہ -بما فی الظھیریة- ظھر أن تعمد الصلاة بلا طھر غیر مکفر کصلاتہ لغیر القبلة أو مع ثوب نجس، وھو ظاھر المذھب کما فی الخانیة، وفی سیر الوھبانیة: وفی کفر من صلی بغیر طھارة مع العمد خلف فی الروایات یسطر۔قال ابن عابدین:قولہ: کما فی الخانیة: حیث قال بعد ذکرہ الخلاف فی مسألة الصلاة بلا طھارة: وإن الإکفار روایة النوادر، وفی ظاھر الروایة: لا یکون کفراً، وإنما اختلفوا إذا صلی لا علی وجہ الاستخفاف بالدین، فإن کان علی وجہ الاستخفاف ینبغی أن یکون کفراً عند الکل اھ، أقول: وھذا مأید لما بحثہ فی الحلبة لکن بعد اعتبار کونہ مستخفاً ومستھیناً بالدین کما علمت من کلام الخانیة، وھو بمعنی الاستھزاء والسخریة بہ، أما لو کان بمعنی عد ذلک الفعل خفیفاً وھنیئاً من غیر استھزاء و لاسخریة؛ بل لمجرد الکسل أو الجھل فینبغی أن لا یکون کفراً عند الکل ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱۸۵/۱،زکریا، دیوبند،
نیزاس مسئلے پر علامہ ابن امیر حاج نے حلبة المجلی شرح منیة المصلی:۶۱۷/۱، ۶۱۸، دار الکتب العلمیة، بیروت میں مفصل بحث کی ہے) پس صورت مسئولہ میں کفر کا حکم تو عائد نہیں ہوگا؛ البتہ توبہ استغفار ضروری ہے اور جس مسجد میں آپ نے بلا وضوء نماز پڑھائی تھی، اس مسجدکے ذمہ داران کو مطلع کردیں کہ وہ مسجد میں اعلان کردیں کہ فلاں تاریخ کی فلاں نماز کو دوہرا لیا جائے ، آپ کا مصلیوں کی طرف سے اس نماز کا دوہرانا کافی نہیں ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند