• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 602972

    عنوان:

    كیا لوگوں كی یہ بات صحیح ہے كہ مصیبتیں آنا ماں باپ كے گناہوں كا نتیجہ ہوتی ہیں؟

    سوال:

    کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اؤلادپرجوبھی مُصیبت یابیماری وغیرہ آتی ہے تویہ ماں باپ کے گُناہوں کانتیجہ ہوتاہے ، کیاایساہے کیاکہ مذہبِ اسلام میں کسی اورکے گُناہوں کی سزاکسی اورکومِلے ؟ازراہِ کرم اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔ بینواتوجروا

    جواب نمبر: 602972

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 487-464/M=07/1442

     کچھ لوگوں کا اس طرح کہنا اسلامی نظریہ کے خلاف ہے، شرعی نقطہ نظر یہ ہے کہ آدمی کو جو کوئی مصیبت پہونچتی ہے وہ اس کے اپنے اعمال بد کی سزا ہوتی ہے، دوسرے کے گناہوں کی سزا اس کو نہیں دی جاتی۔ قرآن میں ہے: وَمَا اَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْ عَنْ کَثِیْرٍ (اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہونچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کیے ہوئے کاموں کی وجہ سے پہونچتی ہے اور بہت سے کاموں سے تو وہ درگزر ہی کرتا ہے۔ سورہ شوریٰ، آیت: 30)

    مَنِ اہْتَدَی فَاِنَّمَا یَہْتَدِیْ لِنَفْسِہِ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْہَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ اُخْرَی۔ (جو شخص سیدھی راہ پر چلتا ہے تو وہ خود اپنے فائدے کے لیے چلتا ہے اور جو گمراہی کا راستہ اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے ہی نقصان کے لیے اختیار کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (بنی اسرائیل: 15)

    اور ایک جگہ ارشاد ہے: مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہِ وَمَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْہَا ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمْ تُرْجَعُوْنَ۔ (جو شخص بھی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے اور جو برا کام کرتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے پھر تم سب کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ (الجاشیة: 15)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند