• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 602714

    عنوان:

    كیا یہ سوچنا كفر ہے كہ کہ اللہ معاف نہیں کرے گا ؟

    سوال:

    اگر کوئی انسان اللہ کی رحمت سے نہ امید ہو جائے اور یہ سوچے کہ اللہ معاف نہیں کرے گا تو کیا یہ کفر اور کیا انسان کافر ہو جائے گا؟

    جواب نمبر: 602714

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 489-397/D=07/1442

     حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو یوسف علیہ السلام اور بنیامین کی تلاش میں بھیجا تو اس وقت جو نصیحتیں انہوں نے فرمائیں ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی جسے قرآن میں نقل کیا گیا ”اے بیٹو جاوٴ اور یوسف اور ان کے بھائی کی تلاش کرو“ یعنی اس فکر و تدبیر کی جستجو کرو جس سے یوسف کا نشان ملے اور بنیامین کو رہائی ہو ”اور اللہ تعالی کی رحمت سے“ ناامید مت ہو بیشک اللہ کی رحمت سے وہی لوگ ناامید ہوتے ہیں جو کافر ہیں (سورہ یوسف، آیت: 87)

    ایمان خوف اور امید کی درمیانی کیفیت کا نام ہے الایمان بین الخوف والرجا۔ اللہ تعالی کی رحمت سے مکمل طور پر ناامید اور مایوس ہوجانا کافروں کا طریقہ ہے مومن کو کسی نہ کسی درجہ میں اللہ تعالی سے امید قائم رہتی ہے چاہے وہ مخفی ہو کبھی گناہوں کی ظلمت اور بوجھ سے پاس کی کیفیت کا غلبہ ہوتا ہے لیکن اس کے نیچے امید کی کرن مخفی رہتی ہے جس کا ظہور ظلمت چھٹنے کے بعد ہوتا ہے اس حالت میں خلاف شرع کوئی قول یا عمل نہ کرے۔

    رہا دل میں یہ خیال آنا کہ اللہ معاف نہیں کرے گا یہ وساوس کے قبیل سے ہے، اس کی طرف دھیان نہ دیں۔ وساوس پر کوئی حکم کفر کا نہیں لگتا، وساوس سے آدمی کافر نہیں ہوتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند