• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 602623

    عنوان:

    کفر کے بارے وسوسہ آنے سے متعلق سوالات

    سوال:

    اصل میں بات یہ ہے کہ میں نے ایک سوال پڑھا جس میں ایک انسان نے کہا کہ اس نے غصہ میں اپنے آپ کو کافر کہہ دیا․ اس کا جواب ایک ویب سائٹ پر لکھا تھا ہاں․ تو میں نے کسی کو بتاتے وقت یہ کہہ دیا کہ اس شخص نے اپنے آپ کو کافر کہا تھا اور وہ کافر ہو گیا․ تب میرے من میں یہ خیال آیا کہ کفر کو کفر نہ سمجھنا اور جو کفر نہیں ہے اس کو کفر سمجھنا بھی کفر ہے ․ کیا یہ جو لائن ہے صحیح ہے ․ ۱․ کیا میں نے کفر کیا کیوں کہ میں نے اس انسان کو کافر بولا صرف اس لحاظ سے کہ کسی ویب سائٹ پر لکھا تھا․ مجھے وسوسہ آتا ہے جب وہ ایک ویب سائٹ تھی اور تم پوری طرح پکا نہیں تھے تو تم نے ایسا کیوں کہا․ ۲․ میں نے ایک بار انجینئر علی مرزا کا ایک کلپ دیکھا․ انھوں نے کہا کہ ایک شخص تھا جو مرتد ہو گیا تھا اور فتح مکہ کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قتل کا حکم دیا تھا․ مجھے اتنا تو معلوم تھا کہ وہ پہلے کافر تھے ․ میں نے یہ بات بھی کسی کو بتادی کہ وہ پہلے مرتد تھے جبکہ مجھے انجینئر کی بات پر پورا اعتماد نہ تھا․ پھر وہی سوال میرے دل میں آیا جو میں نے (۱) میں پوچھا ہے ․ پھر میں نے مکی الحجازی کا بیان سنا اور انھوں نے بھی یہی بتایا․ جب میں اس وقت پکا نہیں تھا اور میں نے ان کو مرتد بول دیا تو کیا میں نے کفر کیا جبکہ اصل میں ایسا ہی تھا؟ ۳․ اب یہ جو میں نے اوپر پوچھا ہے کہ کیا یہ لائن صحیح ہے اس پر مجھے وسوسہ آ رہا ہے کہ مجھے اس کفر کے کفر ہونے پر پورا اعتماد نہیں، تو کیا اس سوال کو پوچھ کر بھی میں نے کفر کیا؟ کیا اگر کسی عقیدے یا یقین کی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے، تو کیا اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اس پر اعتماد نہیں․ مثال: اگر کوء عقیدہ سے متعلق پوچھے کہ کیا اس کا عقیدہ صحیح ہے تو اس کو اس پر یقین نہیں ہے کیا؟ میں بہت پریشان ہوں․ ان سب چیزوں کو تفصیل سے سمجھا دیں تاکہ یہ مشکل ختم ہو جائے اور بتا دیں کیا میرا ایمان سلامت ہے .

    جواب نمبر: 602623

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:516-159T/7/1442

     محض وسوسہ سے آدمی کافر نہیں ہوتا، خواہ وہ کسی بھی امر(عقیدہ وغیرہ ) سے متعلق ہو، معلوم رہے کہ کسی عقیدے کے بارے میں اہل علم سے سوال اور تحقیق کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، اس سے آدمی کافر وغیرہ نہیں ہوتا؛ بلکہ ہونا ہی یہی چاہئے کہ کہ جب کوئی شبہہ پیش آئے تو کسی عالم سے پوچھ کر اسے دور کرلیں، بغیر پوچھے کوئی رائے قائم نہ کرے ، اور نہ کسی کو ”کافر“ کہے ، بہر حال آپ پریشان نہ ہوں، وسوسے کا بہترین علاج یہ ہے کہ اس کی طرف مطلق التفات نہ کریں، جب کبھی وسوسہ آئے تو فوراً توجہ ہٹاکر ”اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم“ وغیرہ پڑھ کر شیطان مردود سے پناہ مانگیں اور آمنت باللہ پڑھ لیا کریں (مسلم شریف)نیز اپنے آپ کو ذکر اللہ اور درود شریف میں مشغول رکھنے کی کوشش کریں ۔ مزیدبہتر ہوگا کہ آپ قریب کے کسی متبعِ سنت شیخِ طریقت سے اپنا تعلق قائم کرلیں اوراپنے احوال بتا کر وقتا فوقتا ان اصلاح لیتے رہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند