عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 602618
عقائد کے بارے میں وسوسہ اور سوال کا حکم
مجھے ایک بار ایک ویڈیو دکھائی دی جس میں ایک غیر مسلم ڈاکٹر ذاکر نائک سے پوچھتا ہے کہ اللہ مرد ہے یا عورت․ مجھے یہ معلوم ہے کہ اللہ نہ مرد ہے نہ عورت، وہ مرد عورت ہونے سے پاک ہے ․ یہ چیز صرف مخلوق میں ملتی ہے ․ میں نے ویڈیو وہ لگا لی․ اس کے بعد مجھے وسوسے آنے لگے کہ مجھے اس چیز پر اعتماد نہیں ہے ․ ۱․ کیا اگر کسی عقیدے کے بارے میں پوچھا تاکہ معلوم ہو جائے کہ ہمارا عقیدہ صحیح ہے یا نہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس پر ہمارہ پختہ یقین نہیں ہے ․ ۲․ کیا اس یقین کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے ؟ کیا اس کو جانے بغیر بھی انسان ایمان والا ہو سکتا ہے ؟ ۳․ جب مجھے وسوسے زیادہ آنے لگے تھے تو جو عقائد مجھے پہلے سے پتہ تھے تو ان میں سے کچھ کے بارے میں بھی میں کبھی کبھی زبان سے بول نہیں پاتا تھا․ کیوں کہ جب میں بول دیتا تو مجھے لگتا کہ اب ان عقائد کو مجھے کسی سے پوچھنا ہوگا.اگر یہ صحیح نہیں ہوں گے تو میں ایمان سے خارج ہو سکتا ہوں․ اوپر جو عقیدہ لکھا ہے اس کے بارے میں بھی یہی ہوا تھا تو میں نے وہ لکھ دیا تاکہ معلوم ہو جائے کیا میرا عقیدہ صحیح ہے ․ کیا اس ڈر سے عقیدے کو زبان سے نہ کہنے کا مطلب ہوتا ہے کہ ہمارا اس عقیدے پر پورا یقین نہیں ہے اور ہم ایمان سے خارج ہیں؟
جواب نمبر: 602618
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:512-151T/7/1442
محض وسوسہ سے آدمی ایمان سے خارج نہیں ہوتا خواہ وہ کسی بھی امر(عقیدہ اورقطعیات ) سے متعلق ہو نیز کسی عقیدے کے بارے میں اہل علم سے سوال اور تحقیق کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، آپ پریشان نہ ہوں، وسوسے کا بہترین علاج یہ ہے کہ اس کی طرف مطلق التفات نہ کریں، جب کبھی وسوسہ آئے تو فوراً توجہ ہٹاکر ”اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم“ وغیرہ پڑھ کر شیطان مردود سے پناہ مانگیں اور آمنت باللہ پڑھ لیا کریں (مسلم شریف)نیز اپنے آپ کو ذکر اللہ اور درود شریف میں مشغول رکھنے کی کوشش کریں ۔ مزیدبہتر ہوگا کہ آپ قریب کے کسی متبعِ سنت شیخِ طریقت سے اپنا تعلق قائم کرلیں اوراپنے احوال بتا کر وقتا فوقتا ان اصلاح لیتے رہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند