عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 60223
جواب نمبر: 60223
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 820-794/M=10/1436-U قرآن وحدیث میں اس کی کوئی صراحت نہیں آئی ہے، نیز اس پر کوئی عمل شرعی بھی موقوف نہیں اور قیامت کے دن ہم سے اس کے متعلق کوئی سوال بھی نہ ہوگا؛ اس لیے آدمی کو اس طرح کے سوالات سے گریز کرنا چاہیے اور قرآن وحدیث میں بیان کردہ شرعی حقائق پر بلاچون وچرا یقین رکھنا چاہیے۔ (۲) اس کی صحیح حقیقت اللہ تعالی ہی جانتے ہیں، ہمیں جو حکم دیا گیا ، اس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ (۳) سجدہٴ سہو صرف دل کی تسلی کے لیے نہیں ہے؛ بلکہ نماز میں سہوا ترک واجب کی وجہ سے جو کمی واقع ہوجاتی ہے، سجدہٴ سہو کرنے سے وہ کمی دور ہوجاتی ہے اور اس کا اعادہ واجب یا مستحب نہیں ہوتا، سجدہٴ سہو کو صرف تسلی کی چیز کہنا نہایت نامناسب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند