عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 602089
اگر كسی كی زبان سے نكل جائے كہ ”اس کو تو اللہ بھی نہیں سمجھاسکا“تو اس كا كیا حكم ہے؟
میں اپنے دوست سے فون پر بات کر کسی تیسرے شخص کے متعلق بات کر رہا تھا کہ میں نے اس تیسرے شخص کو بہت سمجھایا لیکن اس کو میری بات بالکل سمجھ نہیں آئی پھر میں نعوذباللہ یہ کہہ بیٹھا کہ اس کو تو اللہ بھی نہیں سمجھا سکا میں اس کو کیا سمجھا سکتا ہوں۔ کیا یہ کلمہ کفر ہے اور ہاں تو کیا تجدید ایمان اور تجدید نکاح کی ضرورت ہے اور طریقہ بھی بتا دیں براہ مہربانی۔
جواب نمبر: 602089
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:375-309/N=6/1442
”اس کو تو اللہ بھی نہیں سمجھاسکا“، اس جملے کا ایک معنی یہ ہوسکتا ہے کہ اس میں سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے کہ ہم جیسا کیا؟ اللہ تعالی کے سمجھانے سے بھی نہیں سمجھ سکا؛ لہٰذا اس جملے کی وجہ سے کفر کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ اس جملہ میں بہ ظاہر اللہ تعالی کی طرف عجز کی نسبت ہے؛ اس لیے توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔ اور اگر احتیاطاً ایمان اور نکاح کی تجدید کرلی جائے تو بہتر ہے۔ تجدید ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ اس جملہ سے توبہ کرے اور کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ تعالی کی ذات اور تمام صفات پر اور دیگر تمام ضروریات ایمان پر صدق دل سے ایمان کا اعادہ کرے اور تجدید نکاح کا طریقہ یہ ہے کہ بیوی کو یہ کہہ دے کہ کسی نامناسب جملہ کی وجہ سے میں احتیاطاً ایمان کی تجدید کرنا چاہتا ہوں، آپ مجھے اتنے مہر پر اپنے سے نکاح کی اجازت دیدو، مثلاً دو ہزار یا تین ہزار روپے اور اگر وسعت ہو تو اس سے زیادہ بھی مہر مقرر کیا جاسکتا ہے۔ پھر دو تین خاص لوگوں کی موجودگی میں بیوی کے تعارف (جس میں اس کا نام اور اس کے والد کا نام بھی لیا جائے)کے ساتھ ایجاب وقبول کے ذریعے نکاح کی تجدید کرلی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند