• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 601860

    عنوان:

    مرتد اسلام میں واپس آنا چاہے تو كس طرح آئے گا؟

    سوال:

    کیا مرتد جب واپس اسلام لانا چاہتا ہے تو کیا صرف کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگا یا پہلے یہ کہے گا کہ جو شرک وغیرہ میں نے کیا وہ غلط ہے۔پھر کلمہ پڑھ لے گا تو مسلمان ہوگا۔کیوں کہ کسی مفتی نے کہا تھا کہ مردت صرف کلمہ پڑھ کر مسلمان نہیں بن سکتا،پہلے کہنا ھوگا کہ جو شرک کیا وہ غلط ہے،پھر کلمہ پڑھ لے تو مسلمان ہوگا۔اب مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص مردت ہونے کے بعد صرف کلمہ پڑھ لیا اور کافی عرصہ بعد اس نے کسی مفتی سے یہ بات سنی کہ صرف کلمہ پڑھنے سے مسلمان نہیں ہوا،کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 601860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:354-45T/sd=6/1442

     مرتد جس وجہ سے ایمان سے خارج ہوا تھا ، اس سے برائت ظاہر کرنا ضروری ہے ، مثلا: اگر کسی چیز سے انکار کی بناء پر ایمان سے خارج ہوا تھا، مثلا: توحید کا انکار کردیا تھا ، تو توحید کا اقرار کرلے ، ایسی صورت میں محض کلمہ شہادت پڑھنا کافی نہیں؛ البتہ اخروی اعتبار سے دل سے براء ت کافی ہے ، لہٰذا اگر کسی مرتد نے دل سے براء ت کرتے ہوئے کلمہ پڑھ لیا تھا، تو عند اللہ اس کا اسلام انشاء اللہ معتبر مانا جائے گا ۔

    قال الحصکفی:(وإسلامہ أن یتبرأ عن الأدیان) سوی الإسلام (أو عما انتقل إلیہ) بعد نطقہ بالشہادتین، وتمامہ فی الفتح؛ ولو أتی بہما علی وجہ العادة لم ینفعہ ما لم یتبرأ بزازیة۔قال ابن عابدین: (قولہ علی وجہ العادة) أی بدون التبری. قال فی البحر: وأفاد باشتراط التبری أنہ لو أتی بالشہادتین علی وجہ العادة لم ینفعہ ما لم یرجع عما قال إذ لا یرتفع بہما کفرہ کذا فی البزازیة وجامع الفصولین. اہأن اشتراط التبری فیمن انتحل دینا آخر إنما ہو شرط لإجراء أحکام الدنیا علیہ، أما بالنسبة لأحکام الآخرة فیکفیہ التلفظ بالشہادتین مخلصا کما یدل علیہ ما نذکرہ فی إسلام العیسویة۔۔۔وقال : ثم اعلم أنہ یوٴخذ من مسألة العیسوی أن من کان کفرہ بإنکار أمر ضروری کحرمة الخمر مثلا أنہ لا بد من تبرئہ مما کان یعتقدہ لأنہ کان یقر بالشہادتین معہ فلا بد من تبرئہ منہ کما صرح بہ الشافعیة وہو ظاہر ۔ ( رد المحتار : ۲۲۸/۴، باب المرتد، دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند