• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 601669

    عنوان:

    علم جفر كی حقیقت كیا ہے اور اس كا سیكھنا كیسا ہے؟

    سوال:

    سوال : میرا سوال علم جفر سے متعلق ہے علم جفر کی کوئی شرعی حقیقت نہیں ہے اور نا ہی علم الاعداد کی۔ آپ سے مودبانہ درخواست ہے کہ آپ مجھے یہ بتا دیں کہ تعویذات میں جو نمبر لکھے جاتے ہیں ان کی کیا حقیقت ہے ؟

    جواب نمبر: 601669

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:399-351/L=6/1442

     آپ کی یہ بات تو بالکل درست ہے کہ شرعا علم جفر کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ اس کا سیکھنا نا جائزوحرام ہے؛ کیونکہ علم جفر میں ستاروں کو انسانی قسمت پر اثر انداز سمجھا جاتا ہے جو شرعا ناجائز ہے ، علاوہ ازیں اس علم کے ذریعہ حاصل شدہ علم کو عموما قطعی اور یقینی سمجھا جاتا ہے ،حالانکہ اس علم کے ذریعہ حاصل شدہ علم کو قطعی سمجھنا بھی غلط ہے ،اس لئے اس علم کو حاصل کرنا شرعا جائز نہ ہوگا؛چنانچہ مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کسی عراف(غیب کی باتیں بتلانے والے ) کے پاس حاضر ہوکر کوئی بات معلوم کی تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی، اور اگر علم الاعداد سے مراد اعداد کے اعتبار سے قسمت پر استدلال کرنا ہے تو یہ بھی علم جفر کی طرح ناجائز ہے ؛البتہ تعویذات میں قرآنی آیات اور سورتوں کے اعداد پر مشمل جو نقوش لکھے جاتے ہیں یہ اس میں داخل نہیں ؛لہذا اگر کوئی عامل تعویذ وغیرہ میں ایسے اعداد لکھتا ہے جو آیات قرآنی،یا اسماء حسنی وغیرہ کے ہوں تو فی نفسہ اس کی گنجائش ہے ،اکابر کے عمل سے اس کا مجرب ہونا ثابت ہے ؛ البتہ ایسے نقوش نہ ہوں کہ جن کی اصل غیر معلوم ہو۔

    ( مستفاد از کفایت المفتی:9/322، فتاوی دارالعلوم:16/352 ط مکتبہ دارالعلوم دیوبند، الیواقیت الغالیہ 1/51)عن صفیة، عن بعض ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: من اتی عرافا فسالہ عن شیء، لم تقبل لہ صلاة اربعین لیلة (صحیح مسلم، باب تحریم الکہانة واتیان الکہان، رقم الحدیث: 2230 ) تعلم العلم یکون فرض عین، وہو بقدر مایحتاج الیہ لدینہ... وحراما، وہو علم الفلسفة والشعبذة والتنجیم والرمل وعلم الطبیعین والسحر (الاشباہ والنظائر لا بن نجیم: ص 328 ط دارالکتب العلمیة،بیروت_ لبنان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند