• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 601483

    عنوان:

    کاہن کے پاس جانا کیسا ہے ؟

    سوال:

    مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا ایک خاص دوست ہے اس کی موبائل کا کاروبار ہے اور اس کا مینجر ایک غیر مسلم ہے ہمارے دوست کو کچھ گھریلو اور کاروبار کے مسائل تھے تو اسکے مینجر نے اسکی کہا کہ میرے گھر ایک بھوا (کاہین) اتا ہے تو چل کو تیری مسائل کا حل بتائیگا تو یہ ہمارا دوست اسکے پاس گیا اور ان کے بعد وہ ہمارے دوسرے دوست کو کہنے لگا بڑا زبردست آدمی ہے میرے کہنے سے پہلے ہی میری سب پریشانی مجھے بتادی تو کیا ایسی باتیں کرنے سے امن میں نقص پیدا ہوتا ہے ۔

    جواب نمبر: 601483

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 278-233/M=04/1442

     کاہن و نجومی کے پاس جانا جائز نہیں، احادیث میں اس کی مذمت وارد ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: من أتی عرّافاً فسألہ عن شيءٍ لم یقبل لہ صلاة أربعین لیلة ۔ ترجمہ:۔ ”جو شخص کسی نجومی کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی“۔

    ایک دوسری روایت میں ہے: من أتیٰ عرّافاً أو کاہناً فصدّقہ بما یقول فقد کفر بما أنزِل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم (مستدر حاکم)۔ ترجمہ:۔ ”جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس آئے اور اس کی بات کی تصدیق کرے تو اس نے اس شریعت کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی“۔

    پس صورت مسئولہ میں آپ کے دوست کا اپنے مسائل کے حل کے لیے مذکورہ کاہن کے پاس جانا ہی غلط ہے اور اس کاہن کی تعریف و تصدیق کرنا اور اس کی باتوں پر یقین کرنا بڑا گناہ ہے ، اس سے ایمان میں نقص پیدا ہوتا ہے اور موجب کفر بات پائی جانے کی صورت میں ایمان بھی سلامت نہیں رہتا، اس لیے دوست پر لازم ہے کہ توبہ استغفار کرے اور آئندہ کسی کاہن کے پاس جانے سے احتراز کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند