• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 601172

    عنوان:

    ’’قرآن و حدیث میں عرش محاورۃً استعمال ہوا ہے ‘‘ كہنے والے كے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    سوال:

    ہمارے اسکول میں اسلامیات کے استاد کہتے ہیں کہ اللہ تعالء کا کوئی جسم نہیں ہے نیز قرآن و حدیث میں عرش محاورہ استعمال ہو ہے اس کے بارے میں دارالعلوم کی کیا رائے ہیں اور ایسا کہنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 601172

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 347-279/B=04/1442

     اللہ تعالی کے لیے کوئی جسم نہیں ہے، یہ بات صحیح ہے۔ اور عرش کو صرف محاورہ استعمال سمجھنا اس کا وجود نہ ہونا یا نہ ماننا یہ اسکول کے ماسٹر صاحب کی کم علمی کی بات ہے۔ قرآن و حدیث متعدد جگہوں پر عرش الٰہی کا ذکر ملتا ہے اور اللہ کا عرش پر مستوی ہونا بھی مذکور ہے۔ لیکن کس طرح عرش پر اللہ تعالی مستوی ہے ہمیں معلوم نہیں۔ تمام مفسرین اس پر متفق ہیں کہ ”اللہ اعلم بمرادہ“ اللہ ہی تعالی اپنی مراد کو جانتے ہیں۔ اور استواء کی کیفیت کو بھی وہی جانتے ہیں۔ لیکن ہمیں عرش کا وجود ماننا اور اس پر اللہ کا مستوی ہونا ماننا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند