• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 601022

    عنوان:

    مکان میں زکات کا حکم

    سوال:

    سوال 3 ان دونوں جگہوں کے علاوہ جس کا ذکر سوال نمبر ایک اور سوال نمبر دو میں ذکر کیا اس کے علاوہ میری والدہ کا کا اپنی ملکیت میں سے ایک اور جگہ ( کچّا مکان) خریدی ہوئی ہے ۔یہ جگہ تقریبا دو ہزار 2011 میں خریدیں اس کے بعد سے وہ خالی پڑی ہوئی تھی 2017 میں میری والدہ نے یہ جگہ ان کے بھائی کو رہنے کے لیے دیں 2020ئتک ، اور گذشتہ تین مہینے پہلے اس کو بیچ دیا اس میں شریعت کا زکات وغیرہ کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 601022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:231-61T/sn=4/1442

     سوال میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ والدہ نے یہ مکان بہ غرض تجارت یعنی بیچ کر نفع حاصل کرنے کے مقصد سے خریدا تھا یا رہائش یا مکان وغیرہ بناکر کرایے پر دینے کے مقصد سے ؟ بہر حال اگر خریدتے وقت تجارت کی نیت نہ تھی یا تھی تو ؛ لیکن بعد میں بدل گئی تھی تو صورت مسئولہ میں اس مکان کی مالیت پر مال نامی نہ ہونے کی وجہ سے شرعا زکات واجب نہیں تھی ؛ البتہ فروخت کرنے کے بعد جو رقم وصول ہوئی ہے اس پر زکات لازم ہوگی یعنی اگر آپ کی والدہ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو یہ رقم بھی ان کے پاس موجود رقم وغیرہ کے ساتھ ضم ہوجائے گی اور سال پورا ہونے پر پورے مال کی زکات شرعا واجب ہوگی ، حاصل شدہ قیمت پر اگرچہ سال نہ گزرا ہو، اگر پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہیں ؛ بلکہ اس رقم کی وجہ سے وہ صاحب نصاب ہوئیں تو آئندہ سال گزرنے پر جو کچھ رقم وغیرہ بچ جائے اس پر حسب ضابطہ زکات لازم ہوگی ۔

    (وما اشتراہ لہا) أی للتجارة (کان لہا) لمقارنة النیة لعقد التجارة (لا ما ورثہ ونواہ لہا) لعدم العقد إلا إذا تصرف فیہ أی ناویا فتجب الزکاة لاقتران النیة بالعمل....والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکی بنیة التجارة بشرط عدم المانع المؤدی إلی الثنی وشرط مقارنتہا لعقد التجارة....ولونوی التجارة بعد العقد أواشتری شیئا للقنیة ناویا أنہ إن وجد ربحا باعہ لا زکاة علیہ (الدر المختار مع رد المحتار 3/193،ط: کریا، دیوبند)...... (والمستفاد) ولو بہبة أو إرث (وسط الحول یضم إلی نصاب من جنسہ) فیزکیہ بحول الأصل(الدر المختار) (قولہ: ولو بہبة أو إرث) أدخل فیہ المفاد بشراء أو میراث أو وصیة وما کان حاصلا من الأصل کالأولاد والربح کما فی النہر (قولہ إلی نصاب) قید بہ؛ لأنہ لو کان النصاب ناقصا وکمل بالمستفاد فإن الحول ینعقد علیہ عند الکمال، بخلاف ما لو ہلک بعض النصاب فی أثناء الحول فاستفاد ما یکملہ فإنہ یضم عندناإلخ (الدر المختار مع رد المحتار) 3/ 214،باب زکاة الغنم، مطبوعة: مکتبة زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند