• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 600383

    عنوان:

    کیا سوال میں مذكور جملہ کفریہ ہے ؟

    سوال:

    مفتی صاحب میری۲۱سال کی بیٹی کبھی کبھی بہت تنگ کرتی ہے اور میرے کام میں مشغول ہونے کے باوجود بولتی چلی جاتی ہے جب کے میرا اس طرف دھیان بھی نہیں ہوتا ،کبھی وہ اماں اماں کر رہی ہوتی ہے تو میرے منہ سے نکل جاتا ہے اماں کی بچی !کل میں کسی کام میں مصروف تھی ،میرا دھیان نہیں تھا وہ زور زور سے اللہ اللہ بول رہی تھی،میرے منہ سے نہ چاہتے ہوئے بلا ارادہ نکل گیا ------کی بچی !(خالی جگہ سے مراد لفظ اللہ ہے )،بولنے کے بعد میرا اس طرف دھیان گیا کہ میں نے کہا کیا ہے ،بہت توبہ استغفار کیا،اس وقت سے دل بہت بے چین ہے ،پوچھنا یہ ہے کے کیا یہ کفریہ جملہ ہے اور کیا ایسے جملوں سے ایمان سے خارج ہوجاتے ہیں ؟ کیا تجدید نکاح اور تجدید ایمان کرنا ہوگا ؟

    جواب نمبر: 600383

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:159-124/L=2/1442

     اس جملہ میں تاویل ممکن ہے کہ اس سے مراد اللہ کی پیدا کی ہوئی بچی ہو ؛لہذا اس جملہ سے کفر کا حکم عائد نہ ہوگا ؛البتہ اس طرح کا جملہ خلاف احتیاط ضرورہے ؛اس لیے آئندہ اس کا خیال رکھیں کہ اس طرح کا جملہ زبان سے نہ نکل جائے ۔ ففی قواعد الفقہ:أمورالمسلمین محمولة علی السداد والصلاح حتی یظہر غیرہ.


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند