• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 600205

    عنوان:

    اولاد کی کمائی پر والدین کا کتنا حق ہوتا ہے؟

    سوال:

    کیا حکم ہے شریعت کامندرجہ ذیل مسئلہ میں! ۱. میر ا بیٹا مجھے خرچ نہیں دیتا ہے تو والدین کتنا حق رکھتے ہیں اولاد کی کمائی پے آدھا یا پورا یا چوتھائی۔

    ۲. میر ا بڑا بیٹاسعودی عرب میں رہتا ہے میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ بڑ ہونے کے حیثیت سے اپنے جیسا ہی گھر اپنے بھائیوں کو بھی بنا کر دے اور ہر چیز میں شامل رکھے ، کیا والدین ہونے کی حیثیت سے میں یہ دباؤ بنا سکتا ہوں،نہ عمل ہونے کی صورت میں محروم کرسکتا ہوں۔

    ۳. میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا اپنے بہن کی شادی کا خرچ برداشت کرے ، بہن کی شادی کے سلسلے میں بھائی پے کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ مفصل و مدلل تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 600205

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:82-80/N=3/1442

     (۱): اگر والدین خود کفیل ہوں، یعنی: وہ اپنی کمائی یا جمع پونجی سے اپنی( کھانے پینے وغیرہ کی) ضروریات پوری کرسکتے ہوں تو اولاد پر اُن کا خرچہ واجب نہیں؛ البتہ اگر اولاد کی کمائی اچھی ہو تو ماں باپ کا مناسب مقدار میں مالی تعاون کرنا اولاد کے لیے سعادت وخوش نصیبی کی بات ہے۔ اور اگر والدین محتاج وتنگدست ہوں اور اُن کے پاس بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیسہ نہ ہو، نیز زائد از ضرورت کوئی زمین وجائداد وغیرہ بھی نہ ہو، جسے فروخت کرکے وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں تو ایسی صورت میں والدین کی بنیادی ضروریات کا خرچہ صاحب نصاب تمام اولاد (بیٹے بیٹیوں سب) پر حسب وراثت واجب ہوگا، صرف کسی ایک اولاد پر واجب نہ ہوگا؛ البتہ اگر کسی اولاد کی کمائی دوسروں سے اچھی ہواور وہ اپنی مرضی وخوشی سے سارا خرچہ یا دوسرے بھائی بہنوں سے زیادہ خرچہ برداشت کرے تو یہ اس کے لیے سعادت مندی کی بات ہے۔ باقی ماں باپ کسی اولاد سے علی الاطلاق اس کی کمائی کا آدھا یا چوتھائی حصہ زبردستی نہیں لے سکتے۔

    (و)تجب (علی موسر) ولو صغیراً (یسار الفطرة) علی الأرجح……(النفقة لأصولہ)…(الفقراء) ولو قادرین علی الکسب ……(بالسویة) بین الابن والبنت إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب النفقة، ۵: ۳۵۰- ۳۵۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۶۲۷- ۶۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”الفقراء“: قید بہ؛ لأنہ لا تجب نفقة الموسر إلا الزوجة (رد المحتار)

    (۲): جی نہیں! باپ، بیٹے پر اس طرح کا دباوٴ نہیں ڈال سکتا کہ وہ دوسرے بھائی بہنوں کے لیے اپنے جیسا گھر بناکر دے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اُسے وراثت سے محروم کرنا بھی جائز نہیں۔

    (۳): کسی بیٹے پر زبردستی بیٹی کی شادی کا خرچہ برداشت کرنے کا دباوٴ ڈالنا درست نہیں؛ البتہ اگر اس کی مالی پوزیشن اچھی ہو اور وہ اپنی مرضی وخوشی سے سارا یا کچھ خرچہ برداشت کرے تو یہ اس میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ اس کے حق میں سعادت مندی کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند