• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600027

    عنوان: كرونا كے موجودہ دور میں جماعت ثانیہ كا حكم

    سوال:

    اس وقت اترپردیش میں ایک وقت میں صرف پانچ لوگوں کو ھر مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت حکومت کی طرف سے ہے اس صورت میں بھی دارالعلوم کے دارالافتاء نے متعددجماعت کی اجازت اس خدشہ سے نہیں دی کہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی لوگ معمول بنالیں گے ،،جبکہ دیگرمصالح اس خدشہ سے زیادہ قوی معلوم ہوتی ہیں وہ یہ کہ جب پانچ لوگوں کی ایک جماعت ہوجایے تو فوراً دوسرے پانچ لوگ جماعت کریں اوراسی طرح محلے و اطراف کے لوگ جماعت کتے رہیں تو نمازیوں کا تانتا بندھا رہے حکام محسوس کریں اور نمازیوں کی دلچسپی برقرار رہے اورجیسے ہی لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم ہو ں لوگوں کوبتادیاجاے کہ اب جماعت ثانیہ نہیں ہوگی اگر یہ صورتِ اختیار کی جائے تو حالات کے زیادہ موافق ہو۔

    جواب نمبر: 600027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 76-46/H=02/1442

     جہاں جہاں پانچ سے زائد نمازیوں کے مسجد میں نماز اداء کرنے پر سختی ہے وہاں حسبِ سابق پانچ پڑھیں اور بقیہ نمازی اب تک جس طرح گھروں وغیرہ میں اداء کر رہے ہیں اس سے ہٹ کر کوئی جدید صورت جو آپ نے لکھی ہے اُس کو اختیار نہ کریں جو مصلحت آپ نے لکھی ہے وہ کئی ضرر بھی اپنے اندر لئے ہوئے ہے اور ظاہر ہے کہ دفعِ مضرت جلبِ منفعت سے مقدم ہوتی ہے آئندہ جس طرح ڈھیل ملتی رہے اُس کے مطابق عمل کریں بلکہ بہتر ہے کہ اُس وقت بھی دارالافتاء سے رابطہ کرکے معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند