عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 59841
جواب نمبر: 59841
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 542-542/Sd=10/1436-U (۱) جی ہاں! آپ کا عقیدہ ٹھیک ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور اس کی کنہ کا انسانی عقل ادراک نہیں کرسکتی، انسان کو اللہ کی ذات کی حقیقت وماہیت جاننے کا مکلف بھی نہیں بنایا گیا ہے، بس اتنا عقیدہ رکھنا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اپنی تمام صفات کے ساتھ موجود ہے۔ (۲) اس کی تفصیل کے لیے دیکھئے: سیرة المصطفیٰ: ۱/۲۸۹، موٴلفہ: حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ، مطبوعہ: الطاف سینٹر، کراچی۔ (۳) جی ہاں! اللہ کی حقیقت اور ماہیت کا اس دنیا میں کوئی ادراک نہیں کرسکتا، اللہ تعالیٰ ہی اپنی کنہ اور حقیقت سے واقف ہیں، جن اولیائے کرام سے اس دنیا میں اللہ کا دیدار کرنا منقول ہے وہ آنکھوں سے دیکھنا نہیں تھا؛ بلکہ دل کا تصور اور استحضار تھا جس کا اس حدیث میں ذکر ہے ”الإحسان أن تعبد اللہ کأنک تراہ، قال اللہ تعالی: لَا تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ (الأنعام: ۱۰۴) وقال الشیخ علاء الدین القونوي في شرحہ: إن صَحَّ عن أحد دعوی نحوہ فیمکن تأویلہ بأن غلبة الحال تجعل الغائب کالشاہد حتی إذا کثر اشتغال السر بشيء واستحضارہ لہ، یصیر کأنہ حضر بین یدیہ، اھ ویریدہ حدیث: الإحسان أن تعبد اللہ کأنک تراہ، وکذا حدیث عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہ: ”حال الطواف کنا نترائ اللہ“ وقال صاحب عوارف المعارف في کتابہ إعلام الہدی وعقیدة أرباب التقی: إن روٴیة العیان متعذرة في ہذہ الدیار؛ لأنہ دار الفناء والآخرة ہي دار البقاء․ (شرح الفقہ الأکبر للملا علي القاري ص: ۱۲۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند