• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 59841

    عنوان: دنیا میں اللہ كا دیدار كیا ممكن ہے؟

    سوال: (۱) کیا میرا عقیدہ ٹھیک ہے کہ کوئی بھی عقل اللہ کی ذات یا صفت کا تصور بھی نہیں کر سکتی وہ کیسی ہے ؟ انسان کو اللہ کی ماہیت کا کوئی خیال آتا ہے تو وہ شیطان ڈالتا ہے تا کہ ہمارا ایمان خراب ہو؟ کیوں کہ اللہ کی ماہیت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، ہمارا یہی ایمان اور یقین ہونا چاہے ؟ (۲) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا دیدار کیا تھاجنت کا دیدار دنیا میں بطور معجزہ تو اس کی کیفیت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمائی ہے ؟ (۳) کیا میرا عقیدہ ٹھیک ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی اللہ کی ذات یا صفت کو نہیں دیکھ سکتا، ہاں کچھ نیک صالحین نے خواب میں دیکھا جیسے امام ابو حنیفہ لیکن وہ دل کا دیدار تھا باقی کیفیت اور حقیقت کہ اللہ کیسا دیکھتا ہے انہیں بھی نہیں پتا تھا ،وہ صرف اللہ جانتا ہے ؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 59841

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 542-542/Sd=10/1436-U (۱) جی ہاں! آپ کا عقیدہ ٹھیک ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور اس کی کنہ کا انسانی عقل ادراک نہیں کرسکتی، انسان کو اللہ کی ذات کی حقیقت وماہیت جاننے کا مکلف بھی نہیں بنایا گیا ہے، بس اتنا عقیدہ رکھنا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اپنی تمام صفات کے ساتھ موجود ہے۔ (۲) اس کی تفصیل کے لیے دیکھئے: سیرة المصطفیٰ: ۱/۲۸۹، موٴلفہ: حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ، مطبوعہ: الطاف سینٹر، کراچی۔ (۳) جی ہاں! اللہ کی حقیقت اور ماہیت کا اس دنیا میں کوئی ادراک نہیں کرسکتا، اللہ تعالیٰ ہی اپنی کنہ اور حقیقت سے واقف ہیں، جن اولیائے کرام سے اس دنیا میں اللہ کا دیدار کرنا منقول ہے وہ آنکھوں سے دیکھنا نہیں تھا؛ بلکہ دل کا تصور اور استحضار تھا جس کا اس حدیث میں ذکر ہے ”الإحسان أن تعبد اللہ کأنک تراہ، قال اللہ تعالی: لَا تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ (الأنعام: ۱۰۴) وقال الشیخ علاء الدین القونوي في شرحہ: إن صَحَّ عن أحد دعوی نحوہ فیمکن تأویلہ بأن غلبة الحال تجعل الغائب کالشاہد حتی إذا کثر اشتغال السر بشيء واستحضارہ لہ، یصیر کأنہ حضر بین یدیہ، اھ ویریدہ حدیث: الإحسان أن تعبد اللہ کأنک تراہ، وکذا حدیث عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہ: ”حال الطواف کنا نترائ اللہ“ وقال صاحب عوارف المعارف في کتابہ إعلام الہدی وعقیدة أرباب التقی: إن روٴیة العیان متعذرة في ہذہ الدیار؛ لأنہ دار الفناء والآخرة ہي دار البقاء․ (شرح الفقہ الأکبر للملا علي القاري ص: ۱۲۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند