عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 59315
جواب نمبر: 59315
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 495-460/Sn=7/1436-U انسانی عقل اللہ تعالیٰ کی ذات کا ادراک اور اس کا تصور نہیں کرسکتی، في عقیدة الطحاوی: لا تبلغہ الأوہام، ولا تدرکہ الأفہام، ولا یشبہ الأنام (ص: ۸-۹) اور نہ کوئی شخص اس دنیا میں رہتے ہوئے بحالت بیداری اللہ کو دیکھ سکتا ہے قال تعالی: لَا تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ وَہُوَ یُدْرِکُ الْأَبْصَارَ، نیز شعب الایمان وغیرہ کی ایک ضعیف روایت میں آیا ہے کہ اللہ تعالی کی نعمتوں میں غوروفکر کرو، اللہ کی ذات میں غور وفکر نہ کرو، یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس کا مضمون صحیح ہے، متعدد نصوص کے اشارات سے ثابت ہے، اس لیے سوال میں مذکور خیالات، شیطانی وساوس ہیں، اس طرح کے وساوس ڈال کر شیطان مومن کو بہت سے دینی ودنیوی ضروری کاموں سے روکتا ہے اور پریشان کرتا ہے، حدیث شریف میں ہے، جب اس طرح کے وساوس آدمی کو آئیں تو فوراً سوچنا بند کردے، خیالات ہٹالے اور شیطان مردود سے اللہ رب العزت کی پناہ مانگے یعنی أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم وغیرہ پڑھ لے، مسلم شریف میں ہے کہ ایسے موقع پر ”آمنت باللہ“ پڑھ لے (۱/۷۹، قدیمی) یہی وساوس سے بچنے کا بہترین علاجہے ورنہ بقول حضرت تھانوی علیہ الرحمة: وساوس کی مثال بجلی کے تار کی سی ہے کہ آدمی چاہے چھڑانے کے لیے پکڑے یا پکڑنے کے لیے وہ اس میں پھنستا ہی چلا جاتا ہے، اس لیے آپ اپنے کام میں لگے رہیں، اس سلسلے میں سوچنے سے گریز کریں، پھر بھی اگر از خود خیالات آئیں تو اس طرح دھیان نہ دیں اور اس سے کبیدہ خاطر نہ ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند