• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 58950

    عنوان: میرے ذہن میں کچھ غلط باتیں تھیں جن کے بارے میں مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ اگر یہ باتیں ذہن میں ہوں تو بندہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے، میں نے خلوص سے توبہ کی ،

    سوال: میں دیوبندی مسلمان ہوں، مجھے وسوسہ کی شکایت تھی، میرے ذہن میں کچھ غلط باتیں تھیں جن کے بارے میں مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ اگر یہ باتیں ذہن میں ہوں تو بندہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے، میں نے خلوص سے توبہ کی ، کلمہ طیبہ اور شہادت پڑھا، لیکن مجھے اطمینان نہیں ہے، کیا میں دوبارہ مسلمان ہوگیاہوں؟ یا مجھے غسل کرکے گواہوں کے سامنے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ کلمہ بھی پڑھنا ہوگا؟اس بارے میں کوئی نہیں جانتاہے اور نہ میں چاہتاہوں کہ کوئی اس بارے میں جانے ۔

    جواب نمبر: 58950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 686-544/D=7/1436-U (۱) وساوس کی طرف دھیان نہ دیا جائے۔ (۲) دو رکعت صلاة توبہ کی نیت سے تازہ وضو کرکے پڑھ لیں، پہلی رکعت میں قل یا ایہا الکافرون اور دوسری رکعت میں قل ہو اللہ احد پڑھ لینا بہتر ہے، نماز بعد صدق دل سے اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کریں۔ (۳) ایک تسبیح درود شریف کی ایک تسبیح کلمہ طیبہ کی اور ایک تسبیح استغفار کی روزانہ پڑھ لیا کریں۔ (۴) کسی ایسے عالم کو جو نیک وصالح باعمل ہو (اور کسی شیخ کا صحبت یافتہ ہو تو بہتر ہے، منتخب کرلیں) کبھی کبھی اس کے پاس جاکر اپنے وساوس اور خیالات کا ذکر کرکے اصلاح حاصل کرلیں۔ یہ عالم خواہ شہرت یافتہ نہ ہو مگر اس کے پاس بیٹھنے اور اس کی بات سننے سے اللہ کی یاد اور آخرت کی طرف میلان پیدا ہوتا ہو کافی ہے۔ نوٹ: گواہوں کے سامنے کلمہ پڑھنے اور توبہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نوٹ: (۲) صحبت یافتہ عالم جس کی دو علامت اوپر ذکر کی گئی ہے اگر اس کے پاس آنے جانے سے میلان طبیعت کا ہو تو اس سے مستقل طور پر اصلاحی تعلق قائم کرلیں، پھر جب اس سے زیادہ فائدہ دینیہ محسوس ہونے لگے تو خود اس سے یا اس کے مشورہ سے کسی اجازت یافتہ صاحب نسبت بزرگ سے بیعت کا تعلق قائم کرلیں۔ نوٹ: (۳) آئندہ جو حال پیش آئے یہاں لکھ کر تشفی حاصل کریں، اس تحریر کو ساتھ میں منسلک کردیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند