• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 58648

    عنوان: آخرت میں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبد اللہ اور ماں آمنہ کے ساتھ کیا حال ہوگا؟ وہ کہاں جائیں گے جنت میں یا جہنم ؟ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور نبوت میں نہیں تھے اور نہ ہی وہ مسلمان ہوئے تھے۔ عبد المطلب کا مذہب کیا تھا؟ اور آخرت میں اس کے ساتھ کیا حال ہوگا؟

    سوال: آخرت میں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبد اللہ اور ماں آمنہ کے ساتھ کیا حال ہوگا؟ وہ کہاں جائیں گے جنت میں یا جہنم ؟ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور نبوت میں نہیں تھے اور نہ ہی وہ مسلمان ہوئے تھے۔ عبد المطلب کا مذہب کیا تھا؟ اور آخرت میں اس کے ساتھ کیا حال ہوگا؟

    جواب نمبر: 58648

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 364-329/Sn=6/1436-U امام نووی رحمہ اللہ امام فخرالدین رازی وغیرہم نے تصریح کی ہے کہ جن حضرات کا انتقال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہوا، اگر وہ شرک کے مرتکب تھے تو یہ لوگ مشرکین کے حکم میں ہیں، اگر ”شرک“‘ کے مرتکب نہ تھے، تو یہ دو طرح کے لوگ تھے کچھ تو راہیاب ہوگئے تھے، اپنی عقل سے انھوں نے اپنے خالق کو پہچان لیا تھا، مثلاً قسّ بن ساعدہ اور زید بن عمرو بن نفیل، یہ لوگ تو ”ناجی“ ہیں، دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہ تو شرک کا ارتکاب کیا اور نہ ہی راہیاب ہوئے؛ بلکہ ان کی زندکی غفلت میں گزری، ان کے بارے میں اقوال مختلف ہیں، بعض ”ناجی“ مانتے ہیں، بعض غیر ناجی، اللہ سے امید تو یہی رکھنی چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین اور دادا وغیرہ آخر الذکر دونوں قسموں میں سے ہی ہوں گے؛ بلکہ بعض ضعیف روایتوں میں یہ بھی آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کو دوبارہ زندہ کیا تھا اور یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے ،پھر دوبارہ ان کو موت دے دی گئی، بہرحال آخرت میں حضور کے والدین، دادا وغیرہ کے ساتھ کیا ہوگا؟ اس سلسلے میں کوئی قطعی بات نہیں کہی جاسکتی، اور نہ ہی مسلمانوں کو اس کے درپے ہونا چاہیے؛ اس لیے کہ یہ کوئی عقائد سے متعلق مسئلہ نہیں ہے کہ قبر میں پوچھ ہوگی، مسلمانوں کو تو چاہیے ایسی چیزوں میں اپنا قیمتی وقت صرف کریں جن میں ان کے لیے دنیا یا آخرت کا کوئی فائدہ ہو؟ نیز اس مسئلے میں ”بحث“ کرنے سے بسا اوقات ایسی بات بھی زبان یا قلم پرآسکتی ہے جو خلافِ ادب ہے؛ اس لیے اس مسئلے میں توقف اور سکوت ہی بہتر ہے۔ فقد صرح النووي والفخر الرازي بأن من مات قبل البعثة مشرکًا فہو في النار ․․․․ بخلاف من لم یشرک منہم ولم یوحّد بل بقي عمرہ في غفلة من ہذا کلہ ففیہم الخلاف، بخلاف من اہتدی منہم بعقلہ الخ بن ساعدہ وزید بن عمرو بن نفیل فلا خلاف في نجاتہم إلخ (رد المحتار علی الدر المختار، ۴/۳۷۹ ط: زکریا) نیز دیکھیں امداد الفتاوی (۵/۳۸۸، سوال: ۳۴۰، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند