عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 58028
جواب نمبر: 58028
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 505-504/H=6/1436-U (۱) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا: جنت کے آٹھ دروازے ہیں، ان میں سے ایک دروازہ باب الرّیان ہے جس سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے عن سہل بن سعد أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال للجنة ثمانیة أبواب منہا باب یسمی باب الریّان لا یدخلہ إلا الصائمون رواہ البخاري في الصحیح عن سعید بن أبي مریم (بیہقي، رقم: ۸۷۷۵، باب فضل شہر رمضان) بعض علماء نے احادیث کو سامنے رکھ کر آٹھ دروازوں کے یہ نام ذکر کیے ہیں: ۱- باب الصلاة ۲- باب الجہاد ۳- باب الریان ۴- باب الصدقہ ۵- باب الحج ۶- باب الکاظمین والعافین عن الناس ۷- باب المتوکلین ۸- باب الذکر یا باب العلم (مستفاد: فتح الباری: ۷/۲۱، باب فضل أبی بکر بعد النبی صلی اللہ علیہ وسلم) (۲) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ حادی الارواح میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ، جنت میں ایک حور ہے جس کو لعبہ کہا جاتا ہے، جنت کی تمام حوریں اس کے حسن پر حیران ہیں اور اس کے کندھے پر ہاتھ مارکر کہتی ہیں، کہ اے لعبہ تیرے طلبگاروں کو (تیرے حسن وجمال کا علم)، ہو تو وہ خوب کوشش کریں (یعنی عمل صالح کرکے تیرے مستحق بن جائیں) اس کی پیشانی پر لکھا ہے کہ جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کو میرے جیسی حور ملے تو اس کو چاہیے کہ میرے پروردگار کی رضا والے اعمال کرے۔ إن في الجنة حوراء یقال لھا اللعبة کل حور الجنان یعجبن بھا یضربن بأیدیھن علی کتفھا ویقلن طوبی لک یا لعبة لو یعلم الطالبون لک لجدوا بین عینیھا مکتوب من کان یبتغي أن یکون لہ مثلي فلیعمل برضاء ربي․ (حادی الأرواح: ۱/۲۳۵، ط: القاہرہ) (۳) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایمان کے ساتھ تین عمل لے کر آیا وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہوگا اورجس حور سے چاہے گا اس کی شادی کرادی جائے گی۔(۱) جو شخص قاتل کو معاف کردے۔ (۲) پوشیدہ دین (بھی) وہ ادا کردے۔ (۳) ہرفرض نماز کے بعد دس مرتبہ ”قل ہو اللہ احد“ پڑھے، حضرت ابوبکر نے کہا یا ان میں سے ایک کرلے یا رسول اللہ آپ نے فرمایا ان میں سے ایک کرے (تب بھی مذکورہ فضیلت کا مستحق ہوگا) عن جابر بن عبد اللہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ثلاث من جاء بھن مع الإیمان دخل من أي أبواب الجنة شاء، وزُوِّجَ من الحور العین حیث شاء: من عفا عن قاتلہ، وأدی دینا خفیا، وقرأ في دبر کل صلاة مکتوبة عشر مرات: ”قل ھو اللہ أحد“ قال: فقال أبو بکر: أو إحداھن یا رسول اللہ؟ قال:”أو إحداھن“ (تفسیر ابن کثیر: ۶/۵۷۶، سورة الاخلاص)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند