عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 57658
جواب نمبر: 57658
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 360-357/B=4/1436-U یہ بات پہلے اصولی طور پر سمجھ لیجیے کہ مرنے کے بعد کے حالات کوئی انسان اپنی عقل سے نہیں سمجھ سکتا، اس میں عقل کو دخل دینا بھی جائز نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اور جتنی باتیں بتائیں ہیں ہم بھی اتنی ہی بات بتاسکتے ہیں، اس میں اپنی طرف سے عقلی گدے نہیں لگاسکتے ہیں، مرنے کے بعد کی حالت کا نام قبر ہے خواہ مرنے والا جل جائے، دریا میں غرق ہوجائے، کوئی اژدہا یا گھڑیال نگل جائے۔ اس قبر کی کیفیت عذاب وانعام کی کیفیت ہمیں نہیں بتائی گئی ہے بس جس قدر ہمیں بتایا گیا ہے اسی پر آمَنَّا وصَدَّقْنَا کہنا ہے۔ اس لیے قبر کی نعمتیں یا تکلیفیں کیسے ملیں گی، اس کے بارے میں سوال کرنا بے سود ہے سمجھنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ رات میں جب ہم خواب دیکھتے ہیں تو اس میں ہم کہیں جارہے ہیں کسی سے بات چیت کررہے ہیں، تو جسم ہمارا ہمارے بستر پر ہوتا ہے اور روح کا تعلق ٹہلنے، کسی سے بات چیت کرنے سے ہوتا ہے، اسی طرح روح جو اعلی علیین میں چلی جاتی ہے اور جسم قبر میں رہتا ہے تو ان دونوں کا لگاوٴ اسی خواب کی طرح ہوتا ہے جسم کہاں ہوتا ہے وہ اللہ ہی کو معلوم ہے۔ بیشک ۴۰۰ اولیاء واقطاب اس روئے زمین پر رہتے ہیں، مگر ہم ان کی شناخت نہیں کرسکتے، مثل مشہور ہے ولی را ولی می شناسد، یعنی ولی ہی ولی کو اور قطب ہی قطب کو پہچان سکے گا۔ ہم لوگ انھیں نہیں شناخت کرسکتے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند