• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 57531

    عنوان: عقیدہ

    سوال: برائے مہربانی اسکا ترجمہ کردیں اللہ آپکو جزائے خیر عطاکرے .. قال ا(؟)مام ماتریدي فإن قیل کیف یری: قیل بلا کیف إذالکیفیة تکون لذي صورة بل یری بلا وصف قیام وقعود واتکاء وتعلق واتصال وانفصال ومقابلة ومدابرة وقصیر وطویل ونور وظلمة وساکن ومتحرک ومماس ومباین وخارج وداخل ولا معنی یأخذہ الوھم أویقدرہ العقل لتعالیہ عن ذلک.....( التوحید للماتریدي ص 85)

    جواب نمبر: 57531

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 246-211/Sn=4/1436-U مذکورہ فی السوال عبارت ”اللہ کی رویت“کی بحث سے ماخوذ ہے، سیاق وسباق کی روشنی اس کا ترجمہ درج ذیل ہے: امام ماتریدی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دریافت کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ کی روٴیت کس طرح ہوگی؟ (یعنی لوگ اللہ تعالیٰ کو کیسے دیکھیں گے؟) تو جواب دیا جائے گا کہ بغیر کسی کیفیت کے؛ وجہ یہ ہے کہ کیفیت تو ذی صورت (صورت وشکل والی چیز) کی ہوتی ہے؛ بلکہ اللہ تعالیٰ کی روٴیت قیام (کھڑا ہونا) قعود (بیٹھنا) اتکاء (ٹیک لگانا) تعلق (کسی چیز سے وابستہ ہونا) اتصال (کسی چیز سے لگے ہوئے ہونا) انفصال (کسی چیز سے جدا ہونا) مقابلہ (آمنے سامنے ہونا) مدابرہ (کسی چیز کے پیچھے ہونا) قصیر (پست قد) طویل (درازقامت) نور (روشنی) ظلمت (تاریکی) ساکن (گردش کرنے والا) متحرک (حرکت کرنے والا) مماس (کسی چیز کے ساتھ مس کیا ہوا ہونا) مباین (کسی چیز سے الگ) خارج (باہر) داخل (اندر) (جیسے) اوصاف کے ساتھ متصف ہوئے بغیر (اللہ کی) روٴیت ہوگی، نیز کسی ایسے مفہوم کے بغیر اللہ تعالیٰ کی روٴیت ہوگی، جو قوتِ واہمہ میں آتا ہو، اور عقل اس کا ادارک کرتی ہو (اور بلا ان اوصاف کے ساتھ متصف ہوئے اللہ کی روٴیت اس لیے ہوگی کہ) اللہ ان سب سے بالا تر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند