عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 57531
جواب نمبر: 57531
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 246-211/Sn=4/1436-U مذکورہ فی السوال عبارت ”اللہ کی رویت“کی بحث سے ماخوذ ہے، سیاق وسباق کی روشنی اس کا ترجمہ درج ذیل ہے: امام ماتریدی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دریافت کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ کی روٴیت کس طرح ہوگی؟ (یعنی لوگ اللہ تعالیٰ کو کیسے دیکھیں گے؟) تو جواب دیا جائے گا کہ بغیر کسی کیفیت کے؛ وجہ یہ ہے کہ کیفیت تو ذی صورت (صورت وشکل والی چیز) کی ہوتی ہے؛ بلکہ اللہ تعالیٰ کی روٴیت قیام (کھڑا ہونا) قعود (بیٹھنا) اتکاء (ٹیک لگانا) تعلق (کسی چیز سے وابستہ ہونا) اتصال (کسی چیز سے لگے ہوئے ہونا) انفصال (کسی چیز سے جدا ہونا) مقابلہ (آمنے سامنے ہونا) مدابرہ (کسی چیز کے پیچھے ہونا) قصیر (پست قد) طویل (درازقامت) نور (روشنی) ظلمت (تاریکی) ساکن (گردش کرنے والا) متحرک (حرکت کرنے والا) مماس (کسی چیز کے ساتھ مس کیا ہوا ہونا) مباین (کسی چیز سے الگ) خارج (باہر) داخل (اندر) (جیسے) اوصاف کے ساتھ متصف ہوئے بغیر (اللہ کی) روٴیت ہوگی، نیز کسی ایسے مفہوم کے بغیر اللہ تعالیٰ کی روٴیت ہوگی، جو قوتِ واہمہ میں آتا ہو، اور عقل اس کا ادارک کرتی ہو (اور بلا ان اوصاف کے ساتھ متصف ہوئے اللہ کی روٴیت اس لیے ہوگی کہ) اللہ ان سب سے بالا تر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند