• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 5743

    عنوان:

    میرا سوال قسمت اور تقدیر کے بارے میں ہے، ہماری زندگی میں جو حالات آتے ہیں ، جو واقعات ہوتے ہیں سب پہلے سے طے ہوتے ہیں، صرف اللہ جانتا ہے، اگر ایک بندہ دوسرے شخص کا قتل کردیتا ہے تو اس کو جزا کیوں ملتا ہے کیوں کہ اس کی موت اس کی تقدیر میں دوسرے شخص کے ہاتھوں لکھی ہوتی ہے، اور اگر کسی شخص کی تقدیر میں جہنم لکھا ہے اگر وہ لاکھ کوشش کرے وہ تو جہنم میں ہی جائے گا۔

    سوال:

    میرا سوال قسمت اور تقدیر کے بارے میں ہے، ہماری زندگی میں جو حالات آتے ہیں ، جو واقعات ہوتے ہیں سب پہلے سے طے ہوتے ہیں، صرف اللہ جانتا ہے، اگر ایک بندہ دوسرے شخص کا قتل کردیتا ہے تو اس کو جزا کیوں ملتا ہے کیوں کہ اس کی موت اس کی تقدیر میں دوسرے شخص کے ہاتھوں لکھی ہوتی ہے، اور اگر کسی شخص کی تقدیر میں جہنم لکھا ہے اگر وہ لاکھ کوشش کرے وہ تو جہنم میں ہی جائے گا۔

    جواب نمبر: 5743

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1250=903/ ھ

     

    اللہ پاک کے علم میں ہونا الگ امر ہے، اور اللہ پاک نے جو بندوں کو اختیار دیا ہے اس اختیار کے احکامِ شرع کا مکلف ہونا یہ الگ معاملہ ہے۔ کسی چیز کے اللہ پاک کے علم میں ہونے سے بندوں کا اختیار سلب نہیں ہوتا، اسی لیے جرائم کے ارتکاب پر دنیا اور آخرت میں سزاء کا ترتب ہوتا ہے، سارا نظام عالم اسی اصول پر چل رہا ہے، اور معاملہٴ تقدیر میں غور خوض سے ممانعت بھی نصوص میں وارد ہے، پس اس سے زیادہ کُنج وکاوٴ میں نہ پڑنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند