• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 56880

    عنوان: والدین كی مرضی كے بغیر شادی

    سوال: میری عمر ۲۷ سال ہے، اور اس وقت سعودی عرب میں رہ رہا ہوں، میرا خیال ہے کہ اب شادی کے لیے عمرہوچکی ہے، کیوں کہ نظر پر کنٹرول پانا مشکل ہورہا ہے، ہندوستان میں میرے والدین دلہن تلاش کررہے ہیں، حال ہی میں سعودی میں ایک اچھا رشتہ آیا ہے، لڑکی حافظہ ہے، پردہ کرتی ہے اور اس کے والدین بہت دیندار ہیں، میں نے اس رشتہ کے بارے میں اپنے والدین سے بات کی تو میرے والد چاہتے ہیں کہ لڑکی کے پورے گھروالے ہندوستان آئیں تاکہ اس بارے میں کوئی فیصلہ لینے سے پہلے وہ ان سے بات کرسکیں، لڑکی کے گھروالے کہتے ہیں کہ ہم ہندوستان اس صورت میں جاسکتے ہیں کہ تم شادی کے لیے راضی ہو جاؤ، کیوں کہ ہم پیسے اور وقت ضائع کرنا نہیں چاہتے ہیں، میرے والدین سعودی آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اس لڑکی سے اپنے گھروالوں کے علم میں لائے بغیر نکاح کرسکتاہوں؟ اور پھر بعد میں ان کو بتادوں؟میرے والد صاحب کا خیال ہے کہ کچھ سال بعد میں شادی کروں، لیکن میں انتظار نہیں کرسکتا۔اگر میں یہاں شادی کرلیتاہوں تو میرے والد خفا ہوسکتے ہیں، لیکن ان شاء اللہ ، میں جانتاہوں کہ کچھ ہی دنوں میں وہ مجھے معاف کردیں گے۔ تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟ براہ کرم، مشورہ دیں، اور میرے لیے دعا کریں۔

    جواب نمبر: 56880

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 242-239/B=3/1436-U

    بہتر ور بابرکت وہی نکاح ہے کہ ماں باپ کے مشورہ کے ساتھ کریں، اس میں برکت اور پائیداری ہوتی ہے،ماں باپ کو ناراض کرکے نکاح پائدار نہیں ہوتا، اس میں کوئی برکت نہیں ہوتی اور اگر آپ نے ان کو ناراض کرکے نکاح کیا تو نکاح تو ہوجائے گا،مگر ماں باپ جیسے بڑے محسن کو ناراض کرنا بڑی تباہی اور بربادی کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند