• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 55557

    عنوان: حاضر ناظر كا مطلب

    سوال: میں نے ایک بریلوی مولانا سے بات کی کہ کیا آپ اللہ کے نبی کو حاضر و ناظر سمجھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم انہیں اس معنی حاضر وناظر سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے جسم مبارک کے ساتھ مدینے میں اپنے روضے میں ہیں اور اپنی قبر میں حیات ہیں، لیکن وہ جہاں چاہیں بعطائے الٰہی جاسکتے ہیں اور پوری دنیا کو اللہ کی عطا سے ملاحظہ فرمارہے ہیں تو کیا ان کا یہ عقیدہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 55557

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1457-1457/M=12/1435-U حاضر کے معنی ہیں موجود اور ناظر کے معنی ہیں دیکھنے والا، جب دونوں کو ملاکر استعمال کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے ”ایسی ہستی جو پوری کائنات کو کفِ دست کی طرح دیکھ رہی ہے، کائنات کا کوئی ذرہ اس کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں“، تمام اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ حاضر وناظر کا مذکورہ بالا مفہوم صرف اللہ جل جلالہ کی ذات پاک پر صادق آتا ہے دوسری ہستی کے لیے ثابت کرنا غلط ہے، لیکن رضاخانیوں کا اصل عقیدہ یہ ہے کہ نہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ بزرگان دین بھی تمام کائنات کو کف دست کی طرح دیکھتے ہیں اور دور ونزدیک کی آوازیں سنتے ہیں اورایک آن میں تمام عالم کی سیر کرتے ہیں اور صدہا کوس پر حاجت مندوں کی حالت روائی کرتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو ”جاء الحق“ ص۱۳۱ مصنفہ احمد یار خاں نعیمی) اور بریلوی مولانا نے آپ کو حاضر وناظر کا جو مطلب بتایا ہے رضاخانیوں کا اصل عقیدہ وہ نہیں ہے، لہٰذا آپ اس بریلوی مولانا سے اس تشریح پر حوالہ اور دلیل طلب فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند