• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 53163

    عنوان: حضرت اسلام کے مطابق بچہ جب حمل میں ہوتاہے ، جب اس کی تقدیر لکھ دی جاتی ہے کہاں سے رزق ملے گاوغیرہ وغیرہ ۔

    سوال: (۱) حضرت اسلام کے مطابق بچہ جب حمل میں ہوتاہے ، جب اس کی تقدیر لکھ دی جاتی ہے کہاں سے رزق ملے گاوغیرہ وغیرہ ۔ (۲) کیا عبادات اور دعاؤں کے ذریعہ سے تقدیر بدلی جاسکتی ہے۔ (۳) کیا کسی کو اپنی تقدیر میں لاسکتے ہیں ، مطلب اپنی چاہت کے مطابق نکاح ؟ (۴) لوگ کہتے ہیں تقدیر بنانے سے بنتی ہے ، تفصیل سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 53163

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1188-222/B=8/1435-U (۱) بچہ کے حمل کی حالت میں آنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ میں ہرایک آنے والے کی تقدیر لکھ دی ہے، اسی کے مطابق دنیا میں سب کچھ ہوتا ہے۔ (۲) تقدیر کبھی نہیں بدلتی، عبادات اور دعاوٴں کے ذریعہ زندگی میں وسعت وبرکات کے آثار اور چین وسکون نصیب ہوجاتا ہے، اسی کو بعض حضرات تقدیر بدلنے کے ساتھ تعبیر کردیتے ہیں، یہ سب چیزیں بھی تقدیر میں لکھی ہوئی ہیں، ہمیں ان کا علم بعد میں ہوتا ہے۔ (۳) اپنی چاہت کے مطابق جو نکاح ہوگا وہ بھی تقدیر میں لکھے ہوئے کے مطابق ہوگا، تقدیر سے ہٹ کر آپ کوئی کام نہیں کرسکتے ہیں۔ (۴) یہ مہمل سی بات ہے، اللہ کے یہاں پر فیصلہ اٹل ہے، ہمارے آپ کے بنانے بگاڑنے سے تقدیر نہیں بنتی بگڑتی جو کچھ اللہ نے تقدیر میں لکھ دیا ہے اسی کے مطابق سب کام ہونا ہے۔ نوٹ: تقدیر میں زیادہ غور وخوض نہ کرنا چاہیے اس سے عقائد بگڑنے کا اندیشہ رہتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند