• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 5158

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ اللہ کہاں ہے؟ کیا ایک مسلم ہونے کے ناطے ہم اس طرح کا سوال کرسکتے ہیں؟ اور لوگوں کافرہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ اللہ کہاں ہے؟ کیا ایک مسلم ہونے کے ناطے ہم اس طرح کا سوال کرسکتے ہیں؟ اور لوگوں کافرہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 5158

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 278/ ج= 264/ ج

     

    اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ ہرجگہ موجود ہے ہرچھوٹی بڑی چیز کا عالم ہے کوئی ذرہ اس سے مخفی نہیں۔نصوص صریحہ اور دلائل قویہ سے اس کا ثبوت ہے قال اللّٰہُ تعالیٰ: لاَ یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأرْضِ ولاَ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِکَ وَلاَ اَکْبَرَ اِلاَّ فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ․ مگر اللہ تعالیٰ کے لیے دوسری چیزوں کی طرح کوئی مخصوص مکان نہیں جو اس کا احاطہ کرے۔ کیوں کہ وہ مکانی نہیں بلکہ واجب اور قدیم ہے اور زمان و مکان اس کے پیدا کیے ہوئے ہیں پھر کوئی مکان اسے کیسے محیط ہوسکتا ہے ولا یوصف بالماھیّة ولا بالکیفیة ولا یتمکن في مکان ولا یجري علیہ زمان (کذا في شرح العقائد) بعض نصوص میں جو خاص مکان کی طرف اشارہ ملتا ہے تو وہاں یہ مراد نہیں کہ وہ مکان اللہ تعالیٰ کو محیظ ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی صفتِ علم یا کسی دوسری صفت کا غلبہ مراد ہے۔ وإنما المراد إحاطة عظمة وسعة وعلم وقدرة (کذا في شرح العقیدة الطحاویة) اللہ تعالیٰ اور اس کی صفات کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث میں آیا ہے اس پر ایمان لانا ضروری ہے اور اس کے متعلق سوال کرنا ناجائز ہے، بسا اوقات آدمی ان کے بارے میں سوال کرنے اور عقلی گھوڑے دوڑانے سے زیغ وضلال میں پڑجاتا ہے ونعم ما قال مالک الاستواء معلوم والکیف مجھول والإیمان بہ واجب والسوٴال عنہ بدعة (شرح الفقہ الأکبر) البتہ محض سوال کرنے سے کوئی کافر نہیں ہوتا مگر یہ کہ وہ کسی غلط عقیدہ کا حامل ہو۔ ان امور کے متعلق محض سوال کرنے سے کسی کو کافر قرار دینا جہالت اور غلطی ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند