• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 51153

    عنوان: ملائکہ سے مدد مانگنا

    سوال: گزشہ دنوں مجھے فاضل علامہ سیف الرحمٰن قاسم صاحب کا رسالہ ”اسلامی عقائد“ ملا جسے پڑھ کر ایک وہم میرے ذہن میں آگیا۔ وہ مسئلہ یہ تھا کہ فرشتے بہت سے کام کرتے ہیں تو ان سے مدد مانگنا جائز کیوں نہیں؟ فاضل علامہ صاحب نے جواب تحریر فرمایا کہ فرشتوں سے مدد مانگنا درست نہیں‘ حاجت روا مشکل کشا جان کر مدد مانگنا غیر اللہ سے شرک ہے ۔ وہم یہ ہے کہ یہاں اس تحریر میں بھی گنجائش نظر آرہی ہے کہ اگر فرشتوں کو حاجت روا یا مشکل کشا نہ جانیں اور قریب موجود وہ فرشتے جو کہ اسی شعبہ پر مامور ہوں جن سے حاجت کے وقت ہمارا واسطہ پڑا ہو‘ اور ہم مامور خدمت فرشتوں سے مدد مانگ لیں تو شرک نہیں ہوگا۔ مگر دو باتیں اب بھی کھٹک رہی ہیں‘ ایک تو یہ کہ وہ فرشتے نظروں سے غائب ہیں اور دوسرا یہ کہ مدد کے لئے غیراللہ کو پکارنے کا شرک لازم آرہا ہے ‘ کیا یہ دونوں شرک پہلی باتوں کی نفی نہیں کررہے ؟ اللہ تعالیٰ کے کرم سے میرے عقیدے میں فساد نہیں آرہا بلکہ محض ایک سوال تک ہی محدود ہے ۔ براہ مہربانی میری یہاں رہنمائی فرمائیں کیا یہ واقعی اقسام شرک سے خارج ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 51153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 520-520/M=5/1435-U فرشتوں کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھے بغیر ان سے مدد مانگنا اگرچہ قطعی شرک نہیں لیکن شرک کا ایہام ہوتا ہے اور عقیدہ کی خرابی کا اندیشہ ہے اس لیے اس سے بھی بچنا چاہے، کیوں کہ مستعان حقیقی اللہ کے سوا کوئی نہیں، إذا استَعَنتَ فاسْتَعِن باللہ (الحدیث) ---------------------------------- نوٹ: فرشتوں کی صفت یفعلون ما یوٴمرون بتلائی گئی ہے یعنی وہ بس حکم خداوندی بجالانے پر مامور ہیں ان کے اختیار میں کچھ نہیں، پس مشکل کشا سمجھے بغیر بھی مدد مانگنا فضول ہے۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند